اکیس جون کو امریکہ میں نام نہاد ویغور جبری مشقت کی روک تھام کا ایکٹ نافذ العمل ہو گیا ہے۔ یہ ایکٹ جھوٹ کا پلندہ ہے جس میں چین کے سنکیانگ سے درآمدات پر پابندی لگانےکا مطالبہ کیا گیا ہے سوائے اس کے کہ اس بات کے واضح شواہد موجود ہوں کہ متعلقہ مصنوعات ہرگز بھی جبری مشقت کی پیداوار نہیں ہیں۔ یہ سنکیانگ میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بدنام کرنے اور انہیں اپنے مفادات کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے لیے امریکہ کا تازہ ترین اقدام ہے۔اس کا مقصد سنکیانگ کی کپاس، ٹماٹر، سولر فوٹو وولٹک اور دیگر نفع بخش صنعتوں پر دباو ڈالنا اور چین کی ترقی کو روکنا ہے۔ لیکن جلد ہی پتہ چل جائے گا کہ پابندی کی یہ چھڑی خود امریکہ کو ہی پڑی ہے۔ سنکیانگ میں "جبری مشقت" چین مخالف قوتوں کی جانب سے گھڑا گیا جھوٹ ہے ۔ درحقیقت، امریکی سیاست دان سنکیانگ میں روزگار کی حقیقی صورتحال کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں وہ صرف چین کو بدنام کرنے کے لیے انسانی حقوق کی آڑ میں جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں ،ساتھ ہی وہ سنکیانگ حتی کہ چین کو بھی عالمی سپلائی چین سے باہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،تاکہ سنکیانگ کا استعمال کرتے ہوئے چین کو کنٹرول کرنےکا مقصد حاصل کیا جاسکے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس جھوٹ پر مشتمل ایکٹ کے نفاذ سے بین الاقوامی تجارتی نظام درہم برہم ہو جائے گا اور عالمی صنعتی سلسلے اور سپلائی چین کے استحکام کو نقصان پہنچے گانیز سنکیانگ میں کچھ برآمدات کرنے والے کاروباری ادارے اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
امریکہ کے لیے اقتصادی میدان میں چین کی ترقی کو روکنا ناممکن ہے۔ چین کی اپنی بہت بڑی منڈی اور عالمی منڈی کی مانگ یقینی طور پر سنکیانگ کے کاروباری اداروں کو جگہ دے گی۔ امریکہ دروازہ بند کرکے ،سنکیانگ کی مصنوعات کی مسابقت کو ختم نہیں کر سکتا۔ دوسری طرف اس جھوٹ کے پلندے پر مشتمل ایکٹ کی وجہ سے خود امریکہ کے ایک ایسی دلدل میں دھنسنے کا امکان ہےجس کے نتیجے میں تمام اخراجات بالآخر امریکی صارفین ادا کریں گے۔