مقامی وقت کے مطابق 24جون کو، امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے رو بنام ویڈ کیس کو کالعدم قرار دینے کے بعد، لوزیانا، ساؤتھ ڈکوٹا، کینٹکی اور مسوری میں اسقاط حمل پر پابندی فوری طور پر نافذ ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ امریکہ کی 13 ریاستوں میں پہلے ہی مقامی اسقاط حمل پر پابندیاں لگ چکی ہیں جب کہ "رو بنام ویڈ کیس" کو کالعدم کر دیا گیا ہے۔
امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے "رو بنام ویڈ" کیس کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے نے زندگی کے تمام شعبوں کی جانب سے شدید توجہ مبذول کرائی ہے۔ امریکی وزیر انصاف میرک گارلینڈ نے اسی دن کہا کہ وزارت انصاف سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی "سختی سے مخالفت" کرتی ہے، جو نصف صدی سے خواتین کے برابری اور آزادی کے اہم حقوق کو منسوخ کرتا ہے۔ گارلینڈ نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ریاستوں کے اپنے دائرہ اختیار میں اسقاط حمل کو قانونی حیثیت دینے کی ضمانتوں کو متاثر نہیں کرتا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے" رو بنام ویڈ" کیس کو کالعدم قرار دینے کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سینکڑوں لوگ سپریم کورٹ کے باہر جمع ہوگئے تھے۔ سپریم کورٹ کے باہر مظاہروں کی وجہ سے دارالحکومت میں سیاحتی سرگرمیوں کو معطل کر دیا گیا تھا۔