"ایک ملک، دو نظام" کی پالیسی کی کامیابی کی وجہ، سی ایم جی کا تبصرہ

2022/07/01 19:42:19
شیئر:

"گزشتہ 25 سالوں میں، مادر وطن کی مکمل حمایت اور ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت اور معاشرے کے تمام شعبوں کی مشترکہ کوششوں سے، 'ایک ملک، دو نظام' کے عمل نے ہانگ کانگ میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ کامیابی حاصل کی ہے"۔ یکم جولائی کو چین کے صدر شی جن پھنگ نے ہانگ کانگ کی مادر وطن میں واپسی  کی پچیسویں سالگرہ منانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  "ایک ملک، دو نظام" کی پالیسی کو خوب سراہا۔

یکم جولائی 1997 کو چینی حکومت نے ہانگ کانگ پر اقتدار اعلیٰ بحال کیا۔ "ایک ملک، دو نظام" کے تخلیقی تصور نے ہانگ کانگ میں جڑ پکڑ لی، اور ایک نیا سیاسی عمل باضابطہ طور پر شروع کیا گیا۔ گزشتہ 25 سالوں کے دوران، ہانگ کانگ نے مختلف چیلنجوں پر قابو پایا ہے، اور ایک بین الاقوامی مالیاتی، جہاز رانی اور تجارتی مرکز کے طور پر اس کی حیثیت مستحکم رہی ہے۔ ہانگ کانگ کے باشندے بے مثال جمہوری حقوق اور آزادیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اور لوگوں کی فلاح و بہبود میں بہت بہتری آئی ہے۔ ایک ملک کے اندر وسیع حصے میں سوشلسٹ نظام جبکہ مخصوص علاقے میں سرمایہ دارانہ نظام کا نفاذ ،یہ انسانی سیاسی نظریہ اور عمل کی ایک عظیم تخلیق ہے۔
"مرکزی حکومت کے دل اور ہانگ کانگ کے ہم وطنوں کے دل بھی مکمل طور پر جڑے ہوئے ہیں۔" صدر شی کے محبت سےبھرے بیان نے نشاندہی کی کہ ہانگ کانگ میں "ایک ملک، دو نظام" کے کامیاب عمل کو مرکزی حکومت کی حمایت سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت ہانگ کانگ نے 25 سال قبل مادر وطن میں واپسی کے بعد سے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں، جو پوری طرح سے ظاہر کرتی ہیں کہ "ایک ملک، دو نظام" کو عملی طور پر بار بار آزمایا گیا ہے اور یہ ملک اور قوم کے بنیادی مفادات کے عین مطابق ہے۔یہ  ہانگ کانگ اور مکاؤ کے عوام کے بنیادی مفادات کے مطابق بھی  ہے جس کو بین الاقوامی برادری نے عام طور پر تسلیم کیا ہے۔ "اتنا اچھا نظام، اسے بدلنے کا کوئی جواز نہیں، اسے طویل عرصے تک برقرار رہنا چاہیے!"