انسانی حقوق کونسل میں چینی نمائندے کی افغانستان کے مسئلے پر چینی موقف اور تجویز کی وضاحت

2022/07/02 17:16:38
شیئر:

یکم  جولائی کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 50ویں اجلاس میں "افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق" پر ایک ہنگامی بحث کا انعقاد کیا گیا۔جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اورسوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے چینی نمائندے چھن شو نے چین کے موقف اور تجویز کی وضاحت کی۔
چھن شو نے کہا  افغانستان کا حالیہ زلزلہ بیس سال سے زائد عرصے میں آنے والا بدترین زلزلہ ہے جس سے بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ہے، افغان عوام بشمول خواتین اور لڑکیوں کو اپنے انسانی حقوق کے حصول میں شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین، افغان عوام کو درپیش مشکلات پر ان سے ہمدردی رکھتا ہے۔ چینی حکومت نے فوری طور پر افغانستان کو  انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پانچ  کروڑ یوآن کی ہنگامی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیااور متعلقہ امداد حال ہی میں  افغانستان پہنچ گئی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو افغانستان کی ضروریات کے مطابق امداد میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ افغان عوام کو مشکلات پر قابو پانےمیں مدد مل سکے۔
چھن شو نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں تمام تر مسائل کا آغاز کرنے والا ہے اور وہ اس ذمہ داری سے پہلو تہی نہیں کر سکتا ہے۔ امریکی فوج کے ہاتھوں یا جنگ کی وجہ سے بڑی تعداد میں بے گناہ شہری مارے جا چکے ہیں اور لاکھوں لوگ مہاجر بن چکےہیں جن میں خواتین اور لڑکیوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔امریکہ نےافغانستان کے قومی اثاثوں کوبے دریغ  لوٹا  اور  افغان عوام کے مصائب میں مزید اضافہ کیا۔ انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے خلاف اپنے یکطرفہ جبری اقدامات کو فوری اور مکمل طور پر ختم کرے ،افغان عوام کے اثاثوں کو غیر مشروط طور پر واپس کرے اور افغان عوام کے حالات زندگی کو بہتر بنانے اور امریکہ کی طرف سے کیے جانے والےنقصان کی تلافی کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کرے۔