امریکی برانڈ' وار انجن کے نئے شواہد ظاہر ہوگئے ،سی ایم جی کا تبصرہ

2022/07/05 23:20:27
شیئر:

امریکی ویب سائٹ"دی انٹر سیپٹ"  پر جاری  ہونے والی حالیہ اطلاع کے مطابق    ۲۰۱۷  سے ۲۰۲۰ تک، امریکہ نے e127  پراجیکٹ کے ذریعے دنیا بھر میں کم از کم 23 "پراکسی وارز"کا آغاز کیا ، جن میں سے کم از کم 14 مشرق وسطیٰ اور  ایشیا پیسیفک خطے میں شروع ہوئیں۔ صرف 2020 میں ہی  کم از کم 14 منصوبے فعال ہوئے۔

بین الاقوامی برادری کے لیے یہ کوئی ایسا راز نہیں ہے کہ امریکہ نے دنیا بھر میں" پراکسی وارز" شروع کر رکھی ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے اور سرد جنگ کے آغاز کے ساتھ، پراکسی وار بتدریج عالمی تنازعات کی اہم قسموں میں سے ایک بن گئی ہے۔

یوکرائن کے موجودہ بحران کی شدت بدستور  جاری ہے۔ اگرچہ امریکی سیاست دانوں نے بارہا امریکہ کے پراکسی وارز میں حصہ لینے کو مسترد کر دیا ہے۔لیکن وہ اس بات کی کیسے وضاحت کر سکتے ہیں کہ انہوں نے یوکرین کو بڑی تعداد میں ہتھیار بھیجے، یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس اور سیٹلائٹ ڈیٹا ساجھا  اور روس پر سخت پابندیاں عائد کیں،کیا اس سب سے وہ  حالات کو مزید خراب کرنے کی پوری کوشش نہیں کر رہے ہیں ؟

240 سے زیادہ برسوں میں شاید  بیس سے بھی کم ایسے سال  ہیں جب  امریکہ کسی جنگ میں شامل نہیں ہوا۔ "امریکی برانڈ" کا جنگی انجن  ایک لمحے بھی  خاموش بھی نہیں رہا ۔ اس کا نتیجہ "پراکسی" اور ہدف پر موجود ملک میں تشدد و تصادم ، بےگناہ لوگوں کی جانوں کا زیاں اور خطے کے حالات میں بڑھتا ہوا انتشارہے اور وہ امریکی سیاست دان جن کی آنکھوں پر صرف پیسے اور تسلط  کی پٹی بندھی ہے آخرکار انہیں بھی اس کی  بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔