حال ہی میں امریکی میڈیا پر یہ اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ امریکہ چین پر عائد کچھ اضافی محصولات کو منسوخ کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ افراط زر کے دباؤ میں کمی لائی جائے۔ تاہم لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ امریکی سیاستدان، قوم،کاروباری اداروں اور عوام کے مفادات کے لیے اپنا سیاسی نقصان نہیں ہونے دیں گے اور ایک اور بات یہ بھی ہے کہ جتنی دیر تک چین پر عائد محصولات کو منسوخ کیاجائے گا ،اتنی دیر تک امریکی معیشت شدید متاثر ہو چکی ہو گی۔
متعدد حقائق اور اعدادوشمار نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ چین کے خلاف تجارتی جنگ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔آزاد تجارت کی حمایت کرنے والی امریکی تنظیم کے اعدادوشمار کے مطابق سال ۲۰۱۸ کے وسط سے رواں سال اپریل تک چین کے خلاف تجارتی جنگ کی امریکیوں کو ۱۲۹ ارب امریکی ڈالر سے زائدلاگت ادا کرنی پڑی ہے۔جب کہ ایک اور تحقیق کے مطابق اگر امریکہ، تجارتی ساتھی پر محصولات میں دو فیصدی پوائنٹس کم کرتا ہے ،تو ہر ایک امریکی خاندان کے لیے تقریباً ۸۰۰ ڈالر کی بچت ہوگی۔
لیکن حقیقت میں چین پر عائد محصولات کو ختم کیا جانے یا کس حد تک ختم کیا جانے ، اس پر مختلف گروپس کی اپنی اپنی سوچ ہے۔اسی لیے امریکی حکومت بھی متعلقہ فیصلہ کرتے ہوئے ہچکچاہٹ کا شکار نظر آرہی ہے۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے تو "امریکہ فرسٹ" کی بجائے "ووٹ فرسٹ، عوام سائڈ لائنڈ " کہنا زیادہ بہتر ہو گا ۔