آج سات جولائی کے سانحے کی 85 ویں برسی منائی جارہی ہے۔ اسی روز 7 جولائی 1937 کو جاپانی عسکریت پسندوں نے چین کے خلاف جارحیت کی ہمہ جہت جنگ کا آغاز کیا تھا۔جاپان مخالف آٹھ سالہ سخت اور کٹھن جنگ کے دوران، چینی فوج اور عوام نے خونریز لڑائیاں لڑیں، عظیم قومی قربانی کے ساتھ فسطائیت مخالف جنگ میں حتمی فتح حاصل کی، اور اپنے خون سے چینی تہذیب اور عالمی امن کا دفاع کیا۔ اسی وجہ سے ہر سال 7 جولائی کو چینی عوام اس دن کو مختلف طریقوں سے مناتے ہیں، کیونکہ صرف تاریخ کو ذہن میں رکھ کر اور ایک مضبوط ملک بنا کر ہی تاریخی سانحات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکا جا سکتا ہے، کیونکہ ہم اپنی قومی تذلیل کو نہیں بھولیں گے، اس لئے ہم امن کو زیادہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، یہ چینی عوام کی امن سے محبت اور دفاع کے عزم کا اظہار ہے .
تاہم، چین کے پرامن ابھرنے کے پیشِ نظر، مغربی ممالک میں کچھ لوگ ہمیشہ چین کو سمجھنے کے لیے مغربی طرز فکر اور منطق کا استعمال کرتے چلے آ رہے ہیں۔ وہ چین کے پرامن ابھرنے کی حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے اور چین کو ایک مغربی طرز کا تسلط پسند ملک سمجھتے ہیں جو موجودہ ورلڈ آرڈر پر حملہ کرنے والا ہے۔ نام نہاد "تھوسیڈائڈز ٹریپ"تھیوری سے لے کر مختلف "چین کے خطرے کے نظریات" تک، ان غلط فہمیوں نے چین کے ترقی کے رجحان اور مشرق اور مغرب کے درمیان معقول تبادلے اور تعلقات کے بارے میں لوگوں کی عقلی سمجھ کو شدید متاثر کیا ہے۔
اس حوالے سے چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2015 میں اپنے دورہ امریکہ کے دوران ایک تقریر میں نشاندہی کی تھی کہ دنیا میں کوئی "تھوسیڈائڈز ٹریپ" نہیں ہے، لیکن بڑی طاقتوں کے درمیان بار بار ہونے والی تزویراتی غلط فہمیاں اپنے لیے "تھوسیڈائڈز ٹریپ" پیدا کر سکتی ہیں۔ " بعد میں ایک انٹرویو میں، صدر شی نے دوبارہ زور دیا "ہم سب کو "تھوسیڈائڈز ٹریپ" میں پھنسنے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ نظریہ کہ ایک طاقتور ملک ضرور تسلط حاصل کرنے کی کوشش کرےگا، چین پر لاگو نہیں ہوتا، اور چین کے پاس اس طرح کے اقدامات کرنے کے لئے جینز نہیں ہیں۔ "
غیر ملکیوں کے جارحیت کے تاریخی سانحے اور قومی مصائب کی دردناک یاد کے پیشِ نظر ،چینی عوام امن کی قدر کو اور بھی زیادہ عزیز رکھتے ہیں۔ 5000 سال سے زائد عرصے سے تہذیب کے عمل میں چینی قوم نے ہمیشہ امن اور ہم آہنگی کے تصور کی پیروی کی ہے ۔ چین کبھی تسلط کی کوشش نہیں کرے گا، چین کبھی توسیع میں مشغول نہیں ہو گا ، اور ہم کبھی بھی دوسرے لوگوں پر اس المناک تجربے کو مسلط نہیں کریں گے جس کا تجربہ ہم نے خود کیا ہے۔دوسری طرف ، بلاشبہ بالادست طاقتوں کی غنڈہ گردی کے سامنے چینی عوام کبھی سر نہیں جھکائیں گے، ہم قومی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی اور جدیدیت پر انحصار کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ، ہم دنیا بھر کے امن پسند لوگوں کے ساتھ ہاتھ ملا کر عالمی امن اور استحکام کے لیے اپنا اپنا حصہ ڈالیں گے۔
یہ لکھتے ہوئے مجھے ایک "موت کا جھنڈا" یاد آ رہا ہے جو میں نے جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوامی جنگ کے میموریل ہال میں دیکھا تھا۔ اس پرچم پر ایک بہت بڑا لفظ "موت" لکھا ہوا ہے۔اسی سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ شروع ہونے کے بعد، وانگ جیان تھانگ نامی ایک چینی جوان سپاہی نے فوج میں شامل ہونے سے پہلے اپنے والد کی طرف سے یادگار تحفے کے طور پر یہ پرچم حاصل کیا تھا۔ جھنڈے میں لکھا ہے: "ملک کے عروج و زوال میں ہر آدمی کا حصہ ہوتا ہے، یہ جھنڈا لے لو اور اسے ہر وقت اپنے ساتھ رکھو، جب تم زخمی ہو تو اس سے اپنا خون پونچھنا، اور جب تم مر جاؤ تو اس سے اپنا جسم لپیٹنا ۔ بہادری سے اپنے فرض کو انجام دو۔" یہ پرچم چینی قوم کی مصائب کی تاریخ کی ناقابل فراموش یاد دلاتا ہے، اور خوف کے بغیر چینی عوام کے امن کا دفاع کرنے کے عزم ،ہمت اور طاقت کو بھی کندہ کرتا ہے۔ جیسا کہ صدر شی جن پھنگ نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے قیام کی 100ویں سالگرہ کی یادگار تقریب میں کہا ہے کہ چینی عوام نے کبھی بھی دوسرے ممالک کے لوگوں کو تنگ نہیں کیا اور نہ ہی کسی پر ظلم کیا اور نہ ہی کسی کو اپنا غلام بنایا۔نہ ماضی میں ، نہ اب اور نہ ہی مستقبل میں ایسا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ چینی عوام کسی بھی غیر ملکی طاقت کو خود پر غنڈہ گردی کرنے، ظلم کرنے یا غلام بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے، جو بھی ایسا کرنا چاہے گا، وہ یقینی طور پر گوشت اور خون سے بنی 1.4 بلین چینی عوام کی عظیم فولادی دیوار سے ٹکرا کر پاش پاش ہو جائےگا۔