چین اور پاکستان کی بحری افواج کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کے مطابق، دونوں فریق جولائی کے وسط میں شنگھائی کے قریب سمندر اور فضائی حدود میں "سی گارڈینز-2" کے نام سے مشترکہ بحری فوجی مشقیں کر رہے ہیں۔ یہ چار روزہ مشقیں 10 سے 13 جولائی تک جاری رہیں گی اور یہ مشقیں ایکشن پلاننگ اسٹیج اور میری ٹائم اسٹیج سمیت دو مرحلوں میں تقسیم ہیں ۔ مشترکہ مشقوں کے پلان کے مطابق مشقیں بحری سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ ردعمل پر مرکوز ہیں۔مشقوں کے دوسرے مرحلے میں مشترکہ سمندری حملے، مشترکہ حکمت عملی، مشترکہ اینٹی سب میرین، تباہ شدہ بحری جہازوں کی مشترکہ معاونت اور مشترکہ فضائی اور میزائل شکن مشقوں سمیت 9 اقسام کی مشقیں شامل ہیں۔ ان مشترکہ مشقوں کا مقصد فریقین کے درمیان دفاعی تعاون کو بڑھانا، فوجی مہارت اور تجربے کا تبادلہ کرنا، دونوں ممالک اور دونوں فوجوں کے درمیان روایتی دوستی کو مزید گہرا کرنا اور چین پاکستان چار موسموں کی اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کی ترقی کو فروغ دینا ہے.
چینی اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان گہرا تعاون اور کئی سالوں سے جاری مشترکہ فوجی مشقیں دونوں ممالک کے درمیان اٹوٹ روایتی دوستی کی علامت اور نشان بن چکی ہیں۔ ہم حالیہ برسوں میں دونوں افواج کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کی تاریخ کا جائزہ لے سکتے ہیں: 2003 میں "ڈولفن 0310" مشترکہ بحری تلاش اور بچاؤ کی مشقیں، "چین-پاکستان دوستی-2005" میری ٹائم تلاش اور بچاؤ کی مشقیں، 2011 میں انسدادِ بحری قزاقی کی مشترکہ مشقیں، 2014 کی "ہمالیہ ۔ 1" مشترکہ مشقیں، 2015 کی چین-پاکستان "دوست" مشترکہ میری ٹائم مشقیں، 2017 کی چین-پاکستان بحری مشترکہ مشقیں، پہلی "سی گارڈینز-2020" مشترکہ میری ٹائم مشقیں... دونوں بحری افواج کے درمیان مشترکہ مشقوں کا یہ سلسلہ پاکستان اور چین کی مستحکم اور طویل المدتی دوستی کا مضبوط ترین نشان بن گیا ہے۔
تکنیکی نقطہ نظر سے، عمومی معنوں میں مشترکہ مشقوں سے مختلف، " سی گارڈینز-2" کوئی ایسی مشقیں نہیں ہیں جو صرف سیاسی بیانات پر مرکوز ہوں۔یہ مشقیں نہ صرف دونوں بحری افواج کی بحری جنگی صلاحیتوں اور مشترکہ آپریشنز کو مزید مضبوط کریں گی ، بلکہ ان مشقوں کے دوران چین کی جانب سے پاکستان کے لیے تیار کردہ" ایلفا فریگیٹ پی این ایس تیمور"، جو ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل فیکٹری سے باہر نکلا ہے،کا تجربہ کیا جائے گا۔ پاکستانی بحریہ نے اس نئے جنگی جہاز کو مشق میں شرکت کے لیے استعمال کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فریق بنیادی طور پر اس جہاز کی ٹیکنالوجی اور آپریشن سے واقف ہو گیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اصل جنگی مشقوں کے قریب یہ مشقیں پاکستانی بحریہ کو جہاز کی حقیقی جنگی صلاحیت کی تشکیل کو تیز کرنے میں مدد دیں گی۔
سیاسی نقطہ نظر سے، گزشتہ برسوں کے دوران مسلسل مشترکہ فوجی مشقیں دونوں ممالک کے درمیان مضبوط روایتی دوستی، سیاسی باہمی اعتماد اور ہمہ گیر تعاون کا ناگزیر نتیجہ ہیں،اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔ بلاشبہ ہم اس بات پر بھی زور دینا چاہتے ہیں کہ یہ مشترکہ مشقیں چینی اور پاکستانی بحری افواج کی جانب سے طے پانے والے سالانہ فوجی تعاون کے منصوبے کے مطابق کی گئی ہیں، ان مشقوں کا علاقائی صورت حال سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کا ہدف کوئی تیسرا فریق نہیں ہے۔ علاقائی اور عالمی امن کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم قوت کے طور پر، چینی اور پاکستانی فوجوں کے درمیان تعاون نے بلاشبہ عالمی برادری کے سامنے عالمی امن اور مستقبل کے لیے دونوں ممالک اور دونوں فوجوں کے احساس ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔اور یہ مشترکہ بحری مشقیں یقیناً چین پاکستان دوستی اور تعاون کو مزید تقویت دیں گی۔