تیرہ تاریخ کو چین کی کسٹمز جنرل ایڈمنسٹریشن نے اعلان کیا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں غیر ملکی تجارت کی درآمدات اور برآمدات کی کل مالیت 19.8 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی ہے، جس میں سالانہ بنیادوں پر اضافے کا تناسب 9.4 فیصد ہے۔بالخصوص، امریکی ڈالر کے تناظر میں چینی برآمدات میں اضافے کی شرح جون میں 17.9 فیصد تک پہنچ گئی، جو اندرون اور بیرون ملک مارکیٹ کے بیشتر اداروں کی توقعات سے زیادہ تھی۔
اگر حالیہ وبائی صورتحال کے اثرات کو چین کی غیر ملکی تجارت کے لیے ایک "مشکل آزمائش" قرار دیا جائے تو مئی اور جون میں سامنے آنے والی مضبوط بحالی یہ ثابت کرتی ہے کہ چین اس آزمائش پر پورا اترا ہے۔ یہ بیرونی دنیا کے چین سے متعلق منفی تبصروں کی بھی ایک طاقتور تردید ہے۔حقیقت یہ ہے کہ چین کی غیر ملکی تجارت کسی بھی تناؤ یا آزمائش کو برداشت کر سکتی ہے۔ اس کی وجہ "میڈ ان چائنا" کی نسبتاً مستحکم عالمی مانگ ہے۔دوسری جانب ، چینی معیشت کی "ڈیمانڈ سائیڈ" کی بحالی نے بھی غیر ملکی تجارت کو مضبوط حمایت فراہم کی ہے۔
اس وقت، وبائی صورتحال اور بین الاقوامی ماحول مزید سنگین اور پیچیدہ ہے اور چین کی غیر ملکی تجارت کی ترقی کو بدستور کچھ غیر مستحکم اور غیر یقینی عوامل کا سامنا ہے۔ تاہم، مضبوط لچک، موئثر استعدادکار اور طویل مدتی بہتری کے ساتھ چینی معیشت کا بنیادی رجحان تبدیل نہیں ہوا ہے۔ چین کی غیر ملکی تجارت ، مستحکم ترقی کو برقرار رکھنے اور عالمی معیشت کی بحالی کے لیے قوت محرکہ فراہم کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔