برطانوی سپیشل فورسز کے ہاتھوں افغانیوں کا اندھا دھند قتل، برطانوی میڈیا پر بے نقاب

2022/07/14 14:18:32
شیئر:

بارہ جولائی کو بی بی سی نے ایک تحقیق کے حوالےسے رپورٹ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ افغانستان میں تعینات برطانوی "سپیشل ایئر بورن فورس" نے متعدد مرتبہ جنگی قیدیوں اور غیر مسلح شہریوں کو قتل کیا ہے۔تحقیقات میں چونکانے والا امر یہ ہے کہ انہوں نے "مارنے کی گنتی کا مقابلہ" بھی شروع کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ کس نےزیادہ لوگوں کو مارا ہے۔مزید برآں، یہ بات بھی سامنے آئی کہ متعلقہ فوجیوں پر شبہ تھا کہ وہ بے گناہ  شہریوں کے قتل کو چھپانے کے لیے جعلی جائے وقوع پیش کر تے تھےاور یہ کہ متعلقہ افسران نے معلومات کے حوالے سے کوئی  اطلاع نہیں دی۔

بی بی سی کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ فوجی رپورٹس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ایک اسکواڈرن نے چھ ماہ کی تعیناتی کے دوران غیر قانونی طور پر 54 افغان باشندوں کو ہلاک کیا ہے۔ 
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ برطانوی سپیشل فورسز کے سابق سربراہ مارک کارلٹن اسمتھ کو اپنے فوجیوں کے "غیر قانونی قتل" کے بارے میں بہت پہلے بریفنگ دی گئی تھی، لیکن انہوں نے یہ ثبوت برطانوی رائل جنڈ آرمری کو منتقل نہیں کیے، یہاں تک کہ رائل جنڈ آرمری  کی جانب سے معاملے کی تحقیقات شروع کرنے کے بعد بھی وہ یہ ثبوت جمع کرانے میں ناکام رہا۔
برطانوی فوج کے ہاتھوں افغانیوں کے اندھا دھند قتل کی خبروں نے انٹرنیٹ پر ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔کئی انٹرنیٹ صارفین کا کہنا ہے کہ برطانوی افواج نے مشرق وسطیٰ اور افغانستان میں اس سے کہیں زیادہ جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے جتنا کہ رپورٹ کیا گیا ہے اور مغرب کو ان اعمال کا  جوابدہ ہونا چاہیے۔