امریکی سینیٹ میں حال ہی میں " چپس بل " پر ووٹنگ کی گئی جس نے اس بل کی منظوری کے
لیے راہ ہموار کر دی ۔ امریکی میڈیا کے مطابق ،اس بل کے تحت پچاس بلین امریکی
ڈالرکی رقم فراہم کی جائے گی تاکہ امریکہ کی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی ترقی کو فروغ
دیا جائے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نے کہا کہ اس اقدام کا
مقصد "چین کی بجائے امریکہ میں سیمی کنڈکٹر پر سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا
ہے"۔چین پر دباؤ ڈالنے کو اتنے سادہ اور سیدھے انداز میں پیش کرنے سےصاف ظاہر ہوتا
ہے کہ امریکی بالادستی کی سوچ نےاپنی جڑیں بہت دور تک پھیلائی ہوئی ہیں
۔
اعدادوشمار کے مطابق سال 1990 میں دنیا کی تقریباً 40 فیصد چپس کی پیداوار
امریکہ میں ہوئی جب کہ یہ تناسب اب، بارہ فیصد تک کم ہو چکا ہے۔ چپس کی صنعت بے
حد گلوبلائزڈ انڈسٹری ہے جسے مختلف ممالک کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔کچھ
جدید چپس
کو بنانے کے عمل میں ایک ہزار سے زائدطریقے استعمال ہوتے ہیں اور دوران ستر سے زائد
بارسرحد پار تعاون کی ضرورت پڑتی ہے۔تاہم امریکی سیاستدانوں نے جان بوجھ کر "ڈی
کپلنگ" کو فروغ دینے کی کوشش کی، جوواضح طور پر مارکیٹ کے قوانین کی خلاف ورزی اور
عالمی صنعتی چین کےاستحکام کےلیے نقصان دہ ہے۔
اس حوالے سے امریکی سیاستدانوں
کومتعلقہ صنعت سے تعلق رکھنے والوں کی آواز کو سننا چاہیے۔ حال ہی میں ایک امریکی
نیوز ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ انٹیل اور یو ایس سیمی کنڈکٹر انڈسٹری ایسوسی ایشن
،امریکی حکومتی عہدیداروں اور قانون سازوں سے لابنگ کر رہے ہیں کہ چین کے خلاف قائم
کردہ نام نہاد "حفاظتی باڑ" کو کم کیا جائے تاکہ امریکہ کی سیمی کنڈکٹر کمپنیز کو
چین میں ترقی دی جا سکے۔