بائیس جولائی کو جاپان کی نیوکلیئر ریگولیشن اتھارٹی نےباضابطہ طور پر ٹوکیو
الیکٹرک پاور کمپنی کے فوکوشیما ڈائیچی نیوکلیئر پاور پلانٹ سے جوہری آلودہ پانی کے
اخراج کے منصوبے کی منظوری دے دی۔ یہ جاپان کی جانب سے ایک ثابت شدہ حقیقت کو عملی
شکل دینے کی خطرناک کوشش ہے۔
اس وقت فوکوشیما ڈائیچی نیوکلیئر پاور پلانٹ میں
1.25 ملین ٹن سے زیادہ جوہری آلودہ پانی موجود ہے۔ سائنسدانوں نے نشاندہی کی کہ اس
میں موجود تابکاری مواد کو صاف کرنا بے حدمشکل ہے ۔یہ سمندر میں خارج کیے جانے
کے 57 دنوں کے اندر اندر بحر الکاہل کے بیشتر حصے میں پھیل سکتا ہے اور 10 سالوں
میں دنیا کے تمام سمندروں کو متاثر کردے گا ،اسی وجہ سے جب سے جاپانی حکومت نے اس
جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں خارج کرنے کا غیر دانش مندانہ فیصلہ کیا ہے،
عالمی برادری اور خودجاپانی عوام کی طرف سے مخالفت کی صدائیں مسلسل بلند ہو رہی
ہیں ۔
گزشتہ سال جب جاپان نے سمندر میں آلودہ پانی کو خارج کرنے کے فیصلے کا
اعلان کیا تو جاپان کے اس وقت کے وزیر خزانہ تارو آسو نے بیان دیا کہ جوہری آلودہ
پانی "پینے کے قابل" ہے۔رواں سال جاپان نے متعلقہ سائٹ کاجائزہ لینے کے لیے بین
الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے تکنیکی ورکنگ گروپ کو دو بار مدعو کیا۔ ایجنسی
نےکسی حتمی رائے پر پہنچنے کی بجائے وضاحت اور بہتری کے لیے بہت سی تجاویز پیش کیں،
لیکن پھر بھی جاپانی سیاست دانوں نے بے دھڑک ہو کر آلودہ پانی کے اخراج کے پلان کی
منظوری دے دی۔ جنوبی کوریا کی ماحولیاتی تحفظ کی تنظیم کا خیال ہے کہ "یہ جوہری
دہشت گردانہ حملہ شروع کرنے کے مترادف ہے۔"
فوکوشیما کے جوہری آلودہ پانی سے
نمٹنا جاپان کا داخلی اور ذاتی معاملہ نہیں ہے۔ اپنا وقت اور پیسہ بچانے کے لیے
جاپانی سیاستدان پوری دنیا کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ انتہائی غیر
ذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی ہے! سمندری ماحول کا تحفظ تمام ممالک کی ذمہ داری ہے ۔
اگر جاپان اس غیرذمہ دارانہ راستے کے انتخاب پر اصرار کرتا ہے تو بین الاقوامی
برادری کو قانونی ہتھیار اٹھانے اور اس سے معاوضے طلب کرنےکا پورا حق ہے۔