چین اور انڈونیشیا کا تاریخی تعلق

2022/07/24 19:55:25
شیئر:

انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو 25 سے 26 جولائی تک چین کا دورہ کریں گے۔ چین اور انڈونیشیا کے درمیان دوستانہ تبادلوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ حالیہ برسوں میں، دونوں رہنماؤں کی قیادت میں ،دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری مستحکم انداز میں آگے بڑھ  رہی ہے۔


3 اکتوبر 2013 کو چینی صدر شی جن پھنگ نے پہلی بار انڈونیشیائی کانگریس میں اپنی تقریر میں "21ویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈ" کی مشترکہ تعمیر کی تجویز پیش کی جو کہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹیو کا  ایک اہم حصہ ہے ۔اس وقت چین انڈونیشیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور سرمایہ کاری کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

24 اپریل 2015 کو بنڈونگ کانفرنس کی 60 ویں سالگرہ منائی گئی۔ 22 اپریل کی صبح صدر شی جن پھنگ نے جکارتہ کنونشن سینٹر میں ایک اہم تقریر کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئی صورتحال میں، بانڈونگ جذبے میں اب بھی مضبوط قوت موجود ہے۔ بانڈونگ جذبے کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھانا اور اسے وقت کے نئے مفہوم دینے کی ضرورت ہے۔


جکارتہ-بانڈونگ ہائی سپیڈ ریل جو انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ اور بنڈونگ کو ملاتی ہے تقریباً 142 کلومیٹر لمبی ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 350 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ جکارتہ-بانڈونگ ہائی اسپیڈ ریل چین کے ہائی سپیڈ ریل، مکمل سسٹم، عناصر اور پیداواری سلسلے کے ساتھ  بیرون ملک میں کیا جانے والا چین کا "پہلا غیر ملکی آرڈر" ہے۔ یہ ریل ،انڈونیشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں  پہلی تیز رفتار ریل ہوگی۔


2011 میں جب انڈونیشیا آسیان کا میزبان ملک تھا،اس نے پہلی بار علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری (RCEP)کی تجویز پیش کی۔ 15 نومبر 2020 کو،RCEP پر دستخط کیے گئے اوریکم جنوری 2022 کو، RCEP باضابطہ طور پر نافذالعمل ہوا۔