28 تاریخ کی شام ، چینی صدر شی جن پھنگ نے درخواست پر امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی ۔ فریقین نے چین امریکہ تعلقات اور باہمی خدشات پر پرخلوص ماحول میں تبادلہ خیال کیا ۔ صدر شی نے چین اور امریکہ کی دو بڑی طاقتوں کی ذمہ داریوں کی وضاحت کی ، اور دونوں ممالک کے تعلقات اور چین کی ترقی کے بارے میں امریکہ کی غلط فہمیوں کی نشاندہی کی ۔انہوں نے تائیوان کے معاملے پر اصولی موقف پر توجہ مرکوز کی۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ امریکہ-چین تعاون کے فروغ کی کوشش کریں گے اور اختلافات کو صحیح طریقے سے کنٹرول کریں گے۔ انہوں نے اعادہ کیا ہے کہ ون چائنا پالیسی میں کوئی تبدیل نہیں ہوئی ہے یا تبدیل نہیں ہوگی۔ امریکہ تائیوان کی "علیحدگی " کی حمایت نہیں کرتا ہے۔
اس کال کے مشمولات کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے اختلافات کا سامنا کرتے ہوئے تعاون کے لئے اپنی رضامندی کا اظہار کیا ہے ۔ اس کے علاوہ صدر شی جن پھنگ نے اس ٹیلی فونک بات چیت کے دوران تائیوان کے معاملے پر چین کے اصولوں کی وضاحت کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور امریکہ کے تین مشترکہ اعلامیے دونوں فریقوں کے سیاسی وعدے ہیں ، اور ایک چین کا اصول چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے۔ چین "تائیوان کی علیحدگی " اور بیرونی طاقتوں کی مداخلت کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، اور امریکہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ون چائنا اصول کی پاسداری کرے اور تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیہ پر عمل درآمد کرے۔
امریکہ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اگر تائیوان کے مسئلے کو صحیح طریقے سے نہیں نمٹا گیا تو اس کے چین امریکہ تعلقات پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ چونکہ امریکہ نے بارہا ون چائنا پالیسی پر عمل کرنے اور "تائیوان کی علیحدگی " کی حمایت نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے، اس لیے اسے اپنے اقوال کے مطابق کام کرنا چاہیئے ۔