امریکہ کو آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کے تمام نتائج برداشت کرنا پڑیں گے، سی ایم جی کا تبصرہ

2022/08/03 11:30:56
شیئر:

چین کی سخت مخالفت اور احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے، امریکی ایوان نمائندگان  کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے ۲ اگست کو چین کے تائیوان کا دورہ کیا۔ امریکہ اور تائیوان کے درمیان سرکاری تبادلوں کو وسعت دینا ایک شدید سیاسی اشتعال انگیزی ہے۔ یہ چین کےاقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت ،ایک چین کے اصول اور چین- امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں نیز   بین الاقوامی قانون اور الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس عمل سے ایک بار پھر ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ امریکی سیاست دان جو "تائیوان کی علیحدگی" کی حمایت کرتے ہیں وہی  آبنائے تائیوان کےامن و استحکام کو تباہ کرنے والے سب سے بڑے کردار ہیں۔ چین اپنےاقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اختیارکرے گا۔

تائیوان کا مسئلہ چین کے بنیادی مفادات سے تعلق رکھتا ہے۔ دنیا بھر کے 181 ممالک نے ایک چین کےاصول کی بنیاد پر چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں، جو اس امر کا اظہار ہے کہ ایک چین کا اصول عالمی برادری کا اتفاق رائے ہے۔ جب سے موجودہ امریکی انتظامیہ نے اقتدار سنبھالا ہے، اس نے بارہا اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ امریکہ ایک چین کے اصول پر عمل کرے گا اور تائیوان کی علیحدگی کی حمایت نہیں کرے گا۔ امریکی حکومت کی تیسری اہم شخصیت کے طور پرنینسی پیلوسی کو اس معاملے کے بارے میں مکمل آگہی ہے۔ لیکن وہ اس خطرناک اور اشتعال انگیز عمل کے چین-امریکہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور خود امریکہ پر پڑنے والے بڑے اثرات کو اپنے سیاسی مفادات   کی وجہ سے مکمل طور پر نظر انداز کر گئیں۔ پیلوسی کا دورہ تائیوان کے بارے میں "تشویش" کی وجہ سےنہیں ہے، بلکہ یہ واضح سیاسی مقصد کے ساتھ کیا جا رہاہے۔ ایک طرف، جیسے جیسے امریکہ کے وسط مدتی انتخابات قریب آرہے ہیں، پیلوسی چین کے بنیادی مفادات کو چیلنج کرتے ہوئے ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے  حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، دوسری طرف وہ  اپنے ذاتی سیاسی کیریئر  کے لیے بھی  "پوائنٹ سکورنگ" کرنا  چاہتی ہیں۔ 
اس صورتِ حال میں سوال یہ ہے کہ جب نینسی  پیلوسی کا دورہ، چین کے بنیادی مفادات کو چیلنج کرتا ہے تو آخر چین -امریکہ تعاون کی بنیاد کیا ہے؟