امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے 3 اگست کو تائیوان کا دورہ مکمل
کیا۔ تائیوان میں اپنے قیام کے دوران،نینسی پیلوسی کی جانب سے بار بار اشتعال انگیز
بیانات دیئے گئے جن میں سے ایک یہ تھا کہ نام نہاد "تائیوان ریلیشن ایکٹ" کے مطابق
،"امریکہ نے تائیوان کے ساتھ مضبوط عہد کیا ہے اور وہ تائیوان کے ساتھ کھڑا رہے گا"
۔ اس سے پہلے، "واشنگٹن پوسٹ" میں پیلوسی کا ایک مضمون شائع ہوا جس میں نام نہاد
"تائیوان ریلیشن ایکٹ" اور "تائیوان کو چھ یقین دہانیوں " کا حوالہ دیتے ہوئے اس
دورے کا جواز پیش کیا گیا اور دعویٰ کیا کہ اس سے امریکہ کی ون چائناپالیسی کی
خلاف ورزی نہیں ہوتی ہے۔
یہ امریکہ کی طرف سےایک چین کے اصول کو کھوکھلا کرنے
کی ایک اور بھونڈی کوشش ہے۔ درحقیقت، پیلوسی کی طرف سے پیش کردہ نام نہاد "ایکٹ"
اور "یقین دہانیاں" امریکہ کی من گھڑت تھیں جن سے چین-امریکہ کے تین مشترکہ
اعلامیوں میں موجود امریکی وعدوں اور ایک چین اصول کی خلاف ورزی کی گئی ہے
۔ پیلوسی خواہ کتنی ہی چرب زبان کیوں نہ ہو، وہ اپنے خود غرضانہ مفادات کے لیے
امریکی قومی وعدوں کو پامال کرنے اورقومی اعتبار کو خراب کرنےکی بدنیتی کو نہیں
چھپا سکتی۔
تائیوان، چین کا تائیوان ہے، اور آخر کار مادر وطن کے آغوش میں
آئےگا۔ پیلوسی کے دورے کا سیاسی ڈھونگ اس تاریخی رجحان کو تبدیل نہیں کرے گا۔ ایک
چین کے اصول کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا ، چینی عوام کا قومی اقتدار اعلی اور
علاقائی سالمیت کے تحفظ کا عزم مضبوط ہے۔ تاریخ میں، امریکہ کی طرف سے چین کے خلاف
شروع کی گئی ہر مہم جوئی کا نتیجہ ہمیشہ اسے خود ہی بھگتنا پڑا ہے۔ اس بار
بھی کوئی رعایت نہیں ہوگی!