تائیوان کے اپنے حالیہ دورے کے دوران، امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر،
نینسی پیلوسی نے دعویٰ کیا کہ یہ عمل "اس خطے میں امن کو فروغ دے رہا ہے۔" ان کی
آواز میں آواز ملاتے ہوئے ، جی 7 کے وزرائے خارجہ نے ایک نام نہاد بیان جاری کیا،
جس میں چین کے جائز جوابی اقدامات کی نفی کرتے ہوئے انہیں علاقائی کشیدگی کا باعث
قرار دیا گیا ۔
بحران پیدا کرنے والے "امن کے محافظ" میں تبدیل ہو گئے ہیں اور
ساتھ ہی وہ جائز حقوق کے محافظوں کو بدنام کرنے کے لیے سیاہ اور سفید کو الجھا رہے
ہیں۔ انہوں نے مل کر بین الاقوامی برادری کو دھوکہ دینے اور گمراہ کرنے کی کوشش میں
جھوٹ بولا اور چین کو آبنائے تائیوان کی صورت حال کی خرابی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
لیکن انہوں نے بین الاقوامی صورتحال کا غلط اندازہ لگایا اور رائے عامہ کو غلط
سمجھا۔
گزشتہ چند دنوں میں دنیا بھر کے سینکڑوں ممالک نے اپنے موقف کا اظہار
کرتے ہوئے ایک چین کے اصول پر قائم رہنے اور چین کے اقتدار اعلیٰ اور علاقائی
سالمیت کے تحفظ کے لیے اس کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل
نے اس بات کی تصدیق کی کہ عالمی ادارہ ایک چین کے اصول پر کاربند ہے اور 1971 کی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 کے مطابق ون چائنا کے اصول پر عمل
پیرا ہے۔
امن تمام بنی نوع انسان کی مشترکہ خواہش ہے، جرائم کو چھپانے کے لیے
استعمال ہونے والی چادر نہیں؛ امن ایک مشترکہ قدر ہے جس پر تمام بنی نوع انسان عمل
پیرا ہیں، دنیا کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لیے استعمال ہونے والا کوئی ہتھیار نہیں؛ امن
ایک مشترکہ منزل ہے جس کے لیے تمام بنی نوع انسان کوشاں ہیں ، تسلط کے اوزار کو
برقرار رکھنے کے لئے نہیں۔