مقامی وقت کے مطابق 5 اگست کی سہ پہر کو ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے نوم پنہ میں مشرقی ایشیا کے تعاون سے متعلق وزرائے خارجہ کے سلسلہ وار اجلاس میں شرکت کے بعد چینی اور غیر ملکی میڈیا کے لیے پریس کانفرنس کی۔
وانگ ای نے کہا کہ چین کی سخت مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے، امریکی ایوان نمائندگا ن کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے درحقیقت امریکی حکومت کی ملی بھگت اور انتظامات کے تحت چین کے تائیوان علاقے کا دورہ کیا، یہ امریکہ کی طرف سے کئے گئے وعدوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جس سے آبنائے تائیوان کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈالا گیا ہے۔ یقیناً چین کو سخت ردعمل دینا پڑا۔ ہمارا موقف جائز، معقول اور قانونی ہے، ہمارے اقدامات مضبوط، زبردست اور مناسب ہیں، اور ہماری فوجی مشقیں کھلی، شفاف اور پیشہ ورانہ ہیں، جو ملکی قانون، بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی طرز عمل کے مطابق ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ، ہم بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں ،خاص طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے سب سے اہم بین الاقوامی قانون کی حفاظت کر رہے ہیں۔ اگر اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول کو نظر انداز کر دیا گیا اور اسے ترک کر دیا گیا تو دنیا جنگل کے قانون کی طرف لوٹ جائے گی اور امریکہ دوسرے ممالک خصوصاً چھوٹے اور درمیانے درجے کے ممالک کے ساتھ مزید لاپرواہی اور بدمعاشی کرے گا۔ ہم ایسا ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے اور تمام ممالک کو بھی متحد ہونا چاہیے کہ وہ ایسا نہ ہونے دیں اور انسانی تہذیب کی ترقی کو پیچھے نہ جانے دیں۔