امریکہ-برطانیہ-آسٹریلیا جوہری آبدوز تعاون ،جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ عالمی ماہرین

2022/08/14 16:49:16
شیئر:

رواں ماہ"جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے" کی 10ویں جائزہ کانفرنس میں عالمی برادری کی توجہ، امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری آبدوز تعاون کے معاملے پرمبذول رہی اور کئی ممالک  کی جانب سے اس پر تنقید کی گئی. ناقدین نے نشاندہی کی کہ مذکورہ تعاون نے جوہری پھیلاؤ کے سنگین خطرات پیدا کیے ہیں، بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کو متاثر کیا ہے اور عالمی سٹریٹیجک استحکام اور توازن کو مجروح کیا ہے۔
بین الاقوامی سیاست کے پاکستانی ماہر سلطان حالی نے سی ایم جی کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ امریکہ اور برطانیہ ،ایٹمی آبدوز تعاون کے ذریعے ہتھیاروں کی سطح کا جوہری مواد آسٹریلیا کو منتقل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔یہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے جو علاقائی اور عالمی امن وسلامتی کے لیے خطرہ ہوگی ۔ 
سلطان حالی نے کہا کہ اگر ایٹمی آبدوز آسٹریلیا پہنچتی ہے تو  22 ممالک اور دو سمندروں کو خطرہ لاحق ہوگا  جو کہ بالکل غیر مقبول عمل ہے،ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا ذاتی بیان نہیں ہے، آسٹریلیا کے قریبی پڑوسی نیوزی لینڈ نے واضح کیا ہے کہ اس کے علاقے کے پانیوں میں جوہری آبدوزوں کا خیرمقدم نہیں ہوگا۔انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن اور دیگر ممالک نے بھی اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 
چین میں انڈونیشیا کے سابق سفیر سدرزا نے کہا کہ  انڈونیشیا نے واضح طور پر آسٹریلیا سے امید کا اظہار کیا ہے کہ  آسٹریلیا علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے اپنے وعدے کی پاسداری کرے گا۔ امریکہ-برطانیہ-آسٹریلیا جوہری آبدوز تعاون کے منصوبے سے آسٹریلیا  8 جوہری آبدوزیں خرید سکتا ہے  جس سے خطے میں سکیورٹی کی صورتحال تبدیل ہو جائے گی۔
سلطان حالی کی رائے میں  ایک طرف تو امریکہ، آسٹریلیا کو جوہری آبدوزیں بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے اور ہتھیاروں کے درجے کے جوہری مواد کی منتقلی کی تیاری کرتا ہے اور دوسری طرف جوہری تحقیق کے حوالے سے ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک پر دباو ڈالنے کے لیے پابندیاں اور دیگر ذرائع استعمال کرتا ہے، یہ سب دہرے معیار کی واضح مثال ہے۔