اگر امریکہ فوج کو استعمال کرنے کی " بری عادت" نہیں چھوڑے گا ،تو مزید "کابل مومینٹس" رونما ہوں گے،سی ایم جی کا تبصرہ

2022/08/16 22:09:08
شیئر:

ایک سال قبل امریکی فوج نے کابل سے عجلت میں واپسی کی  اور " کابل مومینٹ"  افغانستان میں امریکی جنگ کی ناکامی کا مترادف بن گئی ۔تاہم، اقتصادی پابندیاں، افغانیوں کی زندگی بچانے والی رقم کی  خوردبرد، اور اس کی خودمختاری کی بے دریغ خلاف ورزیاں کرنے والے  امریکہ کا سیاہ ہاتھ ، آج بھی سختی کے ساتھ افغانستان کو  گلے سے دبوچے ہوئے ہے  ۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے اہلکار نے نشاندہی کی کہ افغانستان پر امریکی اقتصادی پابندیوں نے مقامی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ "98 فیصد افغانوں کو پیٹ بھر کھانا  میسر نہیں اور پانچ سال سے کم عمر بچوں کی کل تعداد کا نصف ،شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔"

گزشتہ ماہ امریکی فوج نے انسداد دہشت گردی کے نام پر کابل پر ڈرون حملہ کیا تھا۔ افغانستان کے ایک معروف سیاسی مبصر نے نشاندہی کی کہ امریکی ڈرون حملہ بین الاقوامی قوانین اور افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ امریکہ دراصل ہٹ دھرمی کے ساتھ دنیا کے سامنے اپنی تسلط پسندانہ فطرت دکھا رہا ہے کہ وہ تو افغان معاملات میں مداخلت کرے گا۔

افغان عوام کو نظر انداز یا فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔ افغانستان میں افراتفری کا آغاز کرنے والے امریکہ کو  اس جنگ سے حاصل ہونے والے  سبق ذہن میں رکھنے چاہئیں ، اسے  فوج کو  استعمال کرنے کی بری عادت  سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے اور دوسرے ممالک کو اپنی مرضی سے تبدیل کرنے کی خواہش پر قابو پانا چاہیے ورنہ مزید "کابل مومینٹس" دوبارہ رونما  ہوں گے۔