عالمی برادری کو "جمہوریت اور انسانی حقوق" کی آڑ میں افراتفری پھیلانے کےخطرناک امریکی عمل کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیئے۔ چینی وزارت خارجہ

2022/08/19 16:56:29
شیئر:

حال ہی میں بین الاقوامی میڈیا  کی توجہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے ایک سال کی تکمیل کے معاملے پر مرکوزرہی ، ان کی رائے میں افغانستان پر امریکی فوج کے حملے کے منفی اثرات اب بھی جاری ہیں۔ اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے 19 اگست کو منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان، فوجی طاقت کے استعمال کی امریکی پالیسی کے بدترین نتائج کا نمونہ ہے۔ امریکہ نے 20 سال میں ایک ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، ایک نسل کا مستقبل تباہ کر دیا، 30،000 سے زیادہ شہریوں سمیت 174,000 افراد  ہلاک ہو ئےاور کروڑوں لوگوں کو  دنیا کے مختلف ممالک میں پناہ گزین ہونا پڑا ۔ افغان جنگ ،امریکی طرزِ جمہوریت کے ذریعے تبدیلی لانے کی ناکامی کا اعلان بھی ہے۔ یہ جنگ جس کے لیے  امریکہ نے 2 ٹریلین ڈالر سےزائد کی رقم خرچ کی وہ ویتنام جنگ کے بعد امریکی فوج کی سب سے بڑی شکست کے طور پرختم ہوئی۔ امریکی عوام نے بھی اس جنگ کی بھاری قیمت ادا کی۔ "کابل مومینٹ" نے امریکہ کی "جمہوریت اور انسانی حقوق کے احترام" کی منافقت اور اس کی غنڈہ گردی کے حقیقی چہرے کو پوری طرح بے نقاب کر دیا۔ اگرچہ امریکہ افغانستان میں ناکام ہوا، لیکن اس نے ہر جگہ مداخلت کرنے کی پالیسی ترک نہیں کی، وہ اب بھی "جمہوریت اور انسانی حقوق" کی آڑ میں دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور دنیا بھر میں تقسیم اور محاذ آرائی کو ہوا دے رہا ہے۔ عالمی برادری کو اس سے ہوشیار رہنا چاہیے اورامریکہ "جمہوریت اور انسانی حقوق" کی آڑ میں دنیا بھر افراتفری پھیلانے کےخطرناک  عمل کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیئے۔