چین میں گزشتہ دہائی کے دوران نقل و حمل کی زبردست ترقی

2022/08/20 15:38:01
شیئر:

ایک دہائی پہلے، جشن بہار سے قبل  جنوبی چین کےگوانگ شی علاقے میں لاکھوں تارکین وطن کارکنوں نے نئے سال کا جشن منانے کی خاطر ہزاروں میل کا سفر طے کرنے کے لیے ایک "موٹر سائیکل آرمی" تشکیل دی۔ آج "موٹرسائیکل آرمی" ماضی کی بات بن چکی ہے۔ اب  لوگ گھروں کو جانے کے لیے تیز رفتار ٹرین کا سہارا لیتے ہیں، جو کہ آرام دہ اور سہل ہے اور "جب چاہیں واپس" جا سکتے ہیں۔ یہ پچھلے دس سالوں میں چین کی نقل و حمل کی ترقی کی ایک حقیقی عکاسی ہے۔
 جون 2022 میں، 2,712 کلومیٹر لمبائی کی حامل دنیا کی پہلی صحرائی ریلوے چین کے سنکیانگ کے صحرائی علاقے میں فعال ہو  چکی ہے، جس سے کئی مقامی کاؤنٹیوں کو تاریخی اعتبار سے پہلی مرتبہ ٹرین کی سہولت میسر آئی ہے اور اُن کی یہ محرومی دور ہو چکی ہے۔
صوبہ گوئی جو میں، جو پہاڑی علاقوں کا حامل علاقہ  ہے، مختلف قسم کے تقریباً 20,000 پل تعمیر کئے گئے  ہیں۔
 پچھلے دس سالوں میں، چین میں 50,000 سے زیادہ دیہات بسوں سے منسلک ہو چکے ہیں، اور مغربی علاقے میں ریلوے کی مائلیج 60,000 کلومیٹر سے تجاوز کر گئی ہے، جو ملک کی کل  مائلیج کا 40فیصد ہے۔
  تبت-لالن ریلوے فعال ہونے کا منظر دیکھ کر ایک مقامی  11 سالہ لڑکے جا یانگ لوزو نے کہا کہ میں نے  پہلی مرتبہ ٹرین دیکھی ہے۔میں اور میرے ساتھی ٹرین کے ساتھ  دوڑتے رہے ، اور مجھے بہت خوشی  محسوس ہوئی۔ بعد میں، میں اس ٹرین پر بیٹھ  کر لہاسا جا سکتا ہوں۔
 پچھلے دس سالوں میں، چینیوں نے پہاڑوں اور دریاؤں کے درمیان، دور دراز دیہاتوں اور صحرائے گوبی میں یکے بعد دیگرے نقل و حمل کے  معجزے پیدا کیے ہیں۔ ماضی کے دورفتادہ اور الگ تھلگ علاقے آج نقل و حمل کے نیٹ ورک سے جڑے ہوئے ہیں۔