حالیہ دنوں چین کے جنوب مغربی شہر چھونگ چھنگ میں بلند درجہ حرارت اور خشک سالی کے باعث کئی مقامات پر جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی۔مختلف حلقوں کی کوششوں کے بعد اس وقت آگ پر مکمل طور پر قابو پا لیا گیا ہے۔جنگلات میں بھڑکنے والی آگ سے نمٹنے میں ہم جیسے عام لوگوں نے اپنی نمایاں کوششوں سے دھیمی دھیمی روشنی سے آگ کے سامنے مزاحمتی " دیوار چین "تعمیر کر دی ہے۔
اس جدوجہد میں فائرمین کی بھرپور خدمات شامل ہیں۔ آگ لگنے کے بعد قریبی صوبہ یون نان ،گان سو اور سی چھوان سمیت دیگر علاقوں کے فائرمین فوراً چھونگ چھنگ کی مدد کے لیے وہاں پہنچے۔جب فائرمین آگ بجھا کر واپس اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے ،تو چھونگ چھنگ کے باسیوں نے انہیں تربوز،انڈے،نیز مقامی لوگوں کے پسندیدہ ہاٹ پاٹ کے مسالہ جات بطور تحائف دیئے اور انہیں الوداع کہا۔ صوبہ یون نان کے ایک فائرمین بائی چان نے کہا کہ چھونگ چھنگ کے شہریوں نے انہیں آگ بجھاتے وقت آئس کریم بھی کھانے کے لیے پیش کی تھی۔ ان میں "موٹر سائیکل سواروں" کا بھرپور تعاون بھی شامل رہا ہے۔پیشہ ورانہ امدادی قوت کے علاوہ،عام شہریوں نے بھی رضاکارانہ طور پر اس میں حصہ لیا۔چھونگ چھنگ ایک "پہاڑی شہر" کے نام سے مشہور ہے جہاں زمینی صورتحال قدرے پیچیدہ ہے اور موٹر سائیکل آمدورفت کے اہم ذرائع میں شامل ہے۔جہاں آگ لگی ہوئی تھی،وہاں کاروں یا ٹرکوں کی آمد ورفت کے لیے سڑکیں کافی تنگ تھیں اور آگ بجھانے نیز لاجسٹکس کے سازوسامان کی نقل و حمل مشکل تھی۔یہ اطلاع ملنے کے بعد موٹر سائیکل سوار فوری طور پر پہنچے اور رضاکارانہ طور پر امدادی ٹیموں کے لیے سازوسامان کی نقل و حمل کرنے لگے۔
چھبیس اگست کو اس حوالے سے" دھیمی دھیمی روشنی سے آگ کے خلاف مزاحمتی دیوار چین کا قیام "کے عنوان سے ایک مختصر ویڈیو چائنا میڈیا گروپ کے نیو میڈیا پلیٹ فارم پر جاری کی گئی جو بہت تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ 53 سیکنڈز کی اس شارٹ ویڈیو میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ پہاڑ کی ایک جانب آگ بجھانے کے لیے امدادی کارکنان بھرپور محنت کر رہے ہیں ،جب کہ دوسری جانب موٹر سائیکل سوار رضاکار سازوسامان کی نقل و حمل میں بے حد مصروف ہیں ۔ طویل قطاروں میں ان کے سر پر ہیڈ لیمپ کی روشنی سے "دیوار چین "کی تشکیل ہوئی ہے۔ ویڈیو کے فوٹوگرافر چو شیوان کا تعلق صوبہ جیانگ سو سے ہے ،لیکن وہ چھونگ چھنگ میں دس سے زائد سالوں سے رہائش پذیر ہیں۔انہوں نے چائنا میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ "آفات سے متعلق فلموں میں لوگ ہمیشہ راہ فرار اختیار کرتے نظر آتے ہیں،لیکن چھونگ چھنگ میں اس کے برعکس مناظر دیکھے گئے ہیں۔لوگ آگ لگنے کے مقامات کا رخ کر رہے ہیں ،آگ بجھا رہے ہیں اور سامان پہنچانے میں مصروف ہیں۔"چو شیوان نے کہا کہ مذکورہ مقامات پر رضاکاروں کی مسلسل آمد ورفت رہی،مرد و خواتین،بچے و بوڑھے ،سبھی اپنی گاڑیوں پر ،موٹر سائیکلوں پر نیز پیدل وہاں آتے اور عطیات بھی پیش کرتے تھے۔انہوں نے کہا:"وہاں سڑک نہیں تھی، بے شمار رضاکاروں نے اپنے قدموں سے ایک سڑک بنائی۔وہاں روشنی کے لیمپ نہیں تھے،بے شمار رضاکاروں کے ہیڈ لیمپز نے اُن مقامات کو روشن بنایا۔ "
آگ بجھائے جانے کے بعد چھونگ چھنگ میں رہنے والے میرے ایک دوست نے کہا کہ وہ پہاڑی پر جائیں گے اور ایک نیا پودا لگائیں گے۔جنگلات میں کئی روز تک بھڑکنے والی آگ سے نمٹنے کے عمل میں مختلف علاقوں سے فائر مین،پولیس اہلکار،ملیشیا اور رضاکاروں سمیت بیس ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔اس کے پیچھے ایک عام شخص کی ہر قسم کی مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت ہے، اور "ایک اکیلا ،دو گیارہ "کی کہاوت کی روشنی میں اتحاد سے تمام تر منازل کی تکمیل کا اعتماد ہے۔یہی ہمت اور اعتماد ،ہم نے سال 1998 میں سنگین سیلاب کے مقابلے میں دیکھا تھا،سال 2008 میں سی چھوان میں شدید زلزلے کے دوران مشاہدہ کیا تھا اور اچانک پھوٹنے والی کووڈ-۱۹ کی وبا کے خلاف جنگ میں بھی دیکھا ہے۔اسی جذبے کی بدولت ،ہم نے پہاڑوں پر دیوار چین کی تعمیر کی ہے،ریگستانوں کو جنگلات میں تبدیل کیا ہے اور بڑے بڑے دریاؤں پر پل بھی تعمیر کیے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کل راستے میں کن طوفانوں سے ہمارا پالا پڑتا ہے ،لیکن جس عزم کا اظہار ہمارے دوستوں نے کیا ہے ، نئی زندگی کے لیے ہر ایک بیج،ہمیں خود اپنے ہاتھوں سے بونا ہوگا۔پھر جب بھی برسات کا موسم آئے،تو پہاڑ دوبارہ سرسبز ہو جائےگا۔