"امریکی طرز کی جمہوریت"جمہوریت کی آڑ میں دھونس اور جبر ہے ،سی ایم جی کا تبصرہ

2022/09/02 10:06:00
شیئر:

امریکی فوج نے ایک سال قبل 29 اگست کو افغانستان سے مکمل انخلاء سے محض ایک روز پہلے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی بنیاد پر  افغانستان میں ایک فضائی حملہ کیا، جس میں سات بچوں سمیت 10 شہری ہلاک ہوئے، جن میں ایک دو سالہ بچہ بھی شامل تھا۔
ایک سال بعد اسی دن عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک سنگین تصادم ہوا جس میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ یہاں تک کہ "گرین زون" پر بھی راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔ نیویارک ٹائمز نے کہا کہ یہ عراق کے لیے زیادہ خطرناک مرحلے کا آغاز ہو سکتا ہے.
افغانستان سے عراق تک، یہ دو "جمہوری ماڈلز" جنہیں امریکہ نے بندوق اور جبر سے لاگو کرنے کی کوشش کی ہے،  ظاہر کرتے ہیں کہ جہاں کہیں بھی "امریکی طرز کی جمہوریت" ہو گی، وہاں سنگین ہنگامے اور تصادم ہوں گے،  بے گناہ مارے جائیں گے اور  بے گھر پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد سامنے آئے گی۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکہ جو کچھ برآمد کرتا ہے وہ دراصل جمہوریت کی آڑ میں دھونس اور جبر ہے،  یہ امریکی طرز کی بالادستی کو برقرار رکھنے کی ایک اسٹریٹجک کوشش ہے۔ عراق کے اسٹریٹجک امور کے ماہر احمد شریفی کے مطابق عراق پر امریکی حملے کا مقصد عراق میں جمہوریت کے حصول میں مدد کرنا نہیں تھا  بلکہ مشرق وسطیٰ میں امریکی تسلط کو مضبوط کرنا تھا۔
بیس سال گزر چکے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں تقریباً دس لاکھ معصوم جانیں "امریکی جمہوریت" کے منہدم ماڈل ہاؤسز کی زد میں آ چکی ہیں۔