ایران کو جوہری معاہدے پر عمل درآمد کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی خاطر،(IAEA) کی تحقیقات کے خاتمے کی شرط نہیں رکھنی چاہیئے۔امریکہ

2022/09/03 16:32:39
شیئر:

۲ ستمبر کو امریکی وائٹ ہاؤس کی ترجمان کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ایران کو ایرانی جوہری معاہدے پر عمل درآمد کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی خاطر ،بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی تحقیقات  کے خاتمے  کی شرط نہیں رکھنی  چاہیئے۔

یورپی یونین نے 8 اگست کو ایران جوہری معاہدے پر دوبارہ عمل درآمد کے حوالے سے ایک "حتمی متن" پیش کیا۔بعد میں ایران نے اس پر نظرثانی کی تجویز پیش کی۔24 اگست کو امریکہ نے اس کا جواب دیا اور ایران نے یکم ستمبر کو امریکی ردعمل کا جواب دیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق، ایران نے جواب میں مذاکرات کی تکمیل کے لیے "تعمیری راستہ" فراہم کیا۔ جب کہ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ایران کا تازہ ترین ردعمل تعمیری نہیں تھا۔
ایٹمی تحقیقات کا مسئلہ ایران جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کی پیش رفت میں ایک اہم رکاوٹ ہے۔
جولائی 2015 میں ایران نے امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمنی کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا۔ مئی 2018 میں، امریکہ نے یکطرفہ طور پر معاہدے سے دستبرداری اختیار کی اور اس کے بعد ایران کے خلاف پابندیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔اپریل 2021 سے ایران جوہری معاہدے میں شامل فریقوں نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مذاکرات کے متعدد دور منعقد کیے جس میں امریکہ اور ایران کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد دوبارہ شروع کرنے کے معاملے پر بات چیت ہوئی اور امریکہ نے بالواسطہ طور پر مذاکرات میں حصہ لیا .