امریکہ کی جانب سے "دشمن کے ساتھ تجارت کےایکٹ" کی توسیع پر کیوبا کی تنقید

2022/09/04 16:00:15
شیئر:

کیوبا کی حکومت نے "دشمن کے ساتھ تجارتی ایکٹ" میں مزید ایک سال کی توسیع کرنے کے امریکی فیصلے پر تنقید کی۔ یہ قانون ،کیوبا پر 60 سال سے زائد عرصے سے مسلط کردہ ناکہ بندی کو جواز فراہم کرتا ہے۔

کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کینیل نے ٹویٹر پر اس فیصلے کے بارے میں کہا کہ "یہ جرم بہت طویل عرصے سے جاری ہے لیکن کیوبا کا انقلاب اسے سہہ جائے گا " ۔
کیوبا کے وزیر خارجہ برونو روڈریگز نے بھی اس اقدام کی توسیع پر تنقید کی، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو محدود کرتا ہے۔

روڈریگز نے ٹویٹر پر کہا کہ "دشمن کے ساتھ تجارت ایکٹ کے اطلاق میں توسیع کرتے ہوئے،صدر جو بائیڈن اس فریم ورک کی توثیق کرنے والے12ویں امریکی صدر بن گئے ہیں جو کیوبا اور اس کے لوگوں کے خلاف بدسلوکی کی پالیسی کی حمایت کرتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری  امریکہ کے اس اقدام کی مخالفت کرتی ہے۔"
مقامی پریس کے مطابق، بائیڈن نے دو ستمبر کو اس ایکٹ میں مزید ایک سال کی توسیع کرتے ہوئے اسے چودہ ستمبر 2023 تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

 "دشمن کے ساتھ تجارت ایکٹ"  1917 میں منظور کیا گیا تھا اور اس کا مقصد "دشمن ممالک " کے ساتھ  تجارت کو محدود کرنا ہے۔ 1962 میں اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے اس ایکٹ کے تحت کیوبا پر معیشت،مالیات اور تجارت کی پابندیاں لگائیں۔کیوبا کی حکومت کے اندازے کے مطابق،سال 1962 سے اب تک امریکہ کی جانب سے کیوبا پر عائد ناکہ بندی سے کیوبا کو ڈیڑھ کھرب امریکی ڈالر سے زائد کے نقصانات پہنچے ہیں۔جب کہ سال 1992 سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مسلسل انتیس مرتبہ کیوبا پر امریکہ کی ناکہ بندی کو بند کرنے سے متعلق  قرارداد کے مسودوں کی منظوری دی ۔