یورپی یونین کے لیے قدرتی گیس کا نصف حصہ روس سے آتا تھا لیکن اس وقت یورپ کے درآمد
شدہ قدرتی گیس کا نو فیصد روس سے آرہا ہے۔اس کے علاوہ، نارتھ اسٹریم-۱ پائپ
لائن سے گیس کی ترسیل ،خرابی کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔تجزیہ نگاروں کے خیال میں
یورپ میں توانائی کا بحران مزید سماجی افراتفری کا باعث بن سکتا ہے۔
لیکن یورپی
عوام یہ دیکھ رہے ہیں کہ ان کے اتحادی امریکہ میں ،توانائی کی کئی بڑی کمپنیوں
کو ایندھن کی برآمدات کو نہ بڑھانے کا کہا گیا ہے۔اس سے مراد یہ ہے کہ یورپ امریکہ
سے مدد نہیں لے سکے گا۔
سب کو پتہ ہے کہ یورپ میں توانائی کا بحران کیسے شروع
ہوا تھا۔لیکن امریکہ نے جب مارچ میں روس پر توانائی کی پابندی عائد کی ،تو اس نے
اپنے صنعتی اداروں کو ایک مدت فراہم کی تاکہ وہ بڑی تعداد میں روس سے پیٹرول خرید
لیں ،لیکن دوسری طرف یورپی اتحاد کو تسلی دینے کے لیے امریکہ نے مدد کرنے کا وعدہ
کیا تھا۔لیکن یہ مدد کی بجائے ایک کاروبار ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکی کمپنی
کی جانب سے یورپ کی جانب بھیجے جانے والےمائع قدرتی گیس کے ہر ایک جہاز سے دس کروڑ
ڈالر کا منافع حاصل ہوسکتا ہے۔یعنی کہ امریکہ اس "مدد" کے نام پر بےپناہ منافع حاصل
کر رہا ہے۔
یورپ کو اس بحران سے کافی سبق مل سکتے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ
کیا وہ واقعی بار بار امریکہ کے کہنے پر فیصلےکرے گا ؟اور یورپ کو یہ بھی سوچنا
چاہیئے کہ اس کے لیے کونسا راستہ بہتر ہوگا؟