بیجنگ میں رہتے ہوئے بخوبی دیکھا جا سکتا ہے کہ اس شہر نے حالیہ عرصے میں سائنسی اور تکنیکی اختراعات کے ذریعے اعلیٰ معیار کی اقتصادی ترقی حاصل کی ہے۔آپ زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھا لیں چاہے وہ تعلیم ہو ،صحت ہو یا عوامی فلاح و بہبود سے وابستہ کوئی بھی کام ،بیجنگ آپ کو سرفہرست نظر آئے گا۔ ہم پاکستانی دوست اکثر یہ تذکرہ کرتے رہتے ہیں کہ بیجنگ نے ہمیں جس آسائش کا عادی بنا دیا ہے ،واپس پاکستان جا کر شائد ہمیں مختلف مسائل کا سامنا رہے۔یہاں کے اسپتال بہت اچھے ہیں اور ڈاکٹرز ممکنہ حد تک آپ کا خیال رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ،رہائش کا ماحول انتہائی اعلیٰ معیار کا ہے جہاں سردی گرمی کی مناسبت سے تمام سہولیات دستیاب ہیں ، تفریح کے لیے آپ کے آس پاس بے شمار خوبصورت پارکس موجود ہیں جہاں جب آپ کا جی چاہے آپ جا سکتے ہیں ، پھر سب سے بڑھ کر یہاں تحفظ کا ایک ایسا احساس ہے جو شاز ونادر ہی کسی دوسری جگہ میسر ہے۔
دیگر عوامی سہولیات کا تذکرہ کیا جائے تو یہاں کا پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم ، میں سمجھتا ہوں کہ دنیا کا بہترین ٹرانسپورٹ نظام ہے۔ چاہے آپ بس کے ذریعے سفر کریں یا سب وے کے ذریعے ،یقین مانیے انتہائی پرسکون ، آرام دہ اور بروقت سواری ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بیجنگ چین کا وہ پہلا شہر ہےجہاں سب وے کا باضابطہ آغاز ہوا تھا۔ لیکن گزشتہ صدی کی70 کی دہائی سے لے کر سال2001 تک بیجنگ میں سب وے کی صرف 2 ہی لائنز فعال تھیں۔ بیجنگ نے جب 2008 اولمپکس کی میزبانی کی بولی جیتی تو اس کے بعد شہر میں سب وے کی ترقی کو انتہائی تیزی سے آگے بڑھایا گیا۔رواں سال تک بیجنگ میں کل 27 سب وے لائنز فعال ہو چکی ہیں۔ جنوب سے شمال، مشرق سے مغرب ، شہر کا ہر کونہ سب وے سے جڑ چکا ہے ۔ بیجنگ سب وے ٹریک کی کل لمبائی تقریباً 800 کلومیٹر ہے، جو اسلام آباد سے لاہور تک کے فاصلے کے دگنا سے بھی زائد ہے۔ سب وے اسٹیشنز کی تعداد 459 ہے۔یوں مسافروں کے نقل و حمل میں مزید آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔ اس شہر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ دنیا میں سرمائی اور گرمائی ،دونوں اولمپکس کی میزبانی کرنے والا واحد شہر ہے۔شہر کی دو کروڑ سے زائد آبادی کو تمام ضروریات زندگی اور دیگر سہولیات کی احسن فراہمی بھی بیجنگ کا ہی خاصہ ہے جس میں گزرتے وقت کے ساتھ مسلسل جدت اور بہتری آتی جا رہی ہے۔
گزشتہ دہائی کے دوران، بیجنگ نے نئے ترقیاتی فلسفے کو مکمل طور پر نافذ کیا ہے اور ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے سفر میں اپنے نئے ابواب رقم کرنے کی کوشش کی ہے۔ سائنسی اور تکنیکی جدت، اصلاحات اور کھلے پن نے چینی دارالحکومت میں اعلیٰ معیار کی ترقی کو نمایاں طور پر فروغ دیا ہے۔حیرت انگیز طور پر گزشتہ دس سالوں میں، بیجنگ کی جی ڈی پی میں دگنا اضافہ ہوا ہے اور 2021 میں اس کی مجموعی مالیت 4.03 ٹریلین یوآن (585.6 بلین امریکی ڈالر) ہو چکی ہے، جبکہ رہائشیوں کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی بھی 2021 میں دگنا اضافے سے 75 ہزار یوآن ہو چکی ہے۔اسی طرح گزشتہ برسوں کے دوران، بیجنگ نے آلودگی کی روک تھام اور اس سے نمٹنے اور فطری ماحول کو بہتر بنانے کی کوششوں کو تیز کیا ہے۔2021 میں 33 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر کے اوسط PM2.5 کے ارتکاز کے ساتھ، شہر کی ہوا کے معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے، جو 2013 کے مقابلے میں 63.1 فیصد کم ہے۔ گزشتہ سال کا ہی تذکرہ کیا جائے تو ، بیجنگ کے باشندوں نے 288 دن اچھے یا معتدل فضائی ماحول میں گزارے ہیں، مطلب ان دنوں میں ہوا کا معیار اچھا رہا ہے اور شہریوں نے صاف فضا میں سانس لیاہے۔ جہاں تک مثبت اشاریوں کا تعلق ہے تو بہتر فضائی ماحول کے حامل دنوں کی تعداد میں 2020 کے مقابلے میں 12 دن کا اضافہ ہے۔گزشتہ دس سالوں کے دوران بیجنگ میں تحفظ ماحول کے اقدامات کو مزید مضبوط کیا گیا ہے اور نیلے آسمان کے حامل دنوں کی تعداد میں اضافہ انہی ماحول دوست پالیسیوں کے ثمرات ہیں۔ بیجنگ نے اپنے ماحول دوست اقدامات میں غیر معمولی کامیابیاں سمیٹتے ہوئے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام سے بھی زبردست پزیرائی حاصل کی اور دنیا نے اسے ایک معجزہ قرار دیا۔ یوں بیجنگ میں تمام شعبہ ہائے زندگی میں بہتری اور ترقی سے ایک جدید شہر کا حقیقی تصور سامنے آیا ہے لیکن اس کے پیچھے جہاں حکومتی پالیسیاں کارفرما رہی ہیں وہاں بیجنگ کے شہریوں نے بھی اپنی حکومت کے شانہ بشانہ کردار ادا کیا ہے اور اپنے گھروں کی مانند اپنے شہر کا بھی خیال رکھا ہے ،یہی سماج کی اصل ذمہ داری ہے۔