پندرہ ستمبر کو امریکہ ،برطانیہ اور آسٹریلیا نے سہ فریقی سلامتی شراکت دار ی کے
قیام کا اعلان کیا ، جس میں جوہری اسلحے کے مواد کی منتقلی حقیقت میں ایٹمی
پھیلاؤ ہے جو اسلحے کی دوڑ کو تقویت دے گا اور علاقائی امن و امان کو نقصان
پہنچائے گا۔اس پر عالمی برادری کی جانب سے خاطر خواہ توجہ دی جا رہی ہے۔
تینوں
ممالک ایٹمی اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے سمجھوتے پر دستخط کنندہ ہیں ،تاہم تینوں
ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی کونسل میں اتفاق رائے سے منظور کردہ
متعلقہ موضوعات کو نظر انداز کرتے ہوئے ادارے کی سیکٹریریٹ کے ساتھ بغیر اجازت
کے مذاکرات کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ ایٹمی پھیلاؤ کی اس کارروائی پر پردہ ڈال
سکیں۔تاہم بارہ تاریخ کو کونسل کے اجلاس میں چوتھی مرتبہ اتفاق رائے سے یہ فیصلہ
کیا گیا ہے کہ تینوں ممالک کے ایٹمی آب دوز کے تعاون کے حوالے سے باقاعدہ موضوع کی
شکل میں بحث کی جائے گی۔جس سے مراد یہ ہے کہ یہ مسئلہ ان تینوں ممالک کی جانب سے
ذاتی طور پر نمٹنے کی بجائے ادارے کے رکن ممالک کی مشترکہ نگرانی میں ہونا
چاہیئے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریز نے متنبہ کیا تھا کہ اس وقت
ایٹمی اسلحے کے استعمال کا خطرہ سرد جنگ کے بعد سب سے سنگین ہو سکتا ہے۔ایٹمی اسلحے
کے عدم پھیلاؤ کے لیے امریکہ،برطانیہ اور آسٹریلیا کو دنیا کے سامنے وضاحت
پیش کرنی چاہیئے۔