امریکہ عالمی سطح پر افراتفری اور انسانی حقوق کے بحران کا موجب

2022/09/14 16:25:23
شیئر:

 

گلوبل ٹائمز کے مطابق ابھی حال ہی میں اتوار کو نائن الیون  کے حملوں کی 21 ویں برسی منائی گئی ہے۔گزشتہ 21 سالوں کے دوران، امریکہ نے "انسداد دہشت گردی" کے جھنڈے تلے بیرون ملک کئی جنگیں لڑی ہیں اور دوسرے ممالک کے لوگوں کو بے شمار مصائب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم، امریکہ نہ صرف مشرق وسطیٰ ممالک کو اپنا "جمہوری نظام" برآمد کرنے یا دہشت گردی کے خاتمے میں ناکام رہا ہے بلکہ اندرون ملک سیاسی اور سماجی میدانوں میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کا سامنا کر رہا ہے۔خود کو محفوظ بنانے کے نام پر واشنگٹن نے عراق اور افغانستان جیسے دیگر ممالک کی سرزمین کو جھلسا دیا، جس سے ان ممالک میں مزید افراتفری اور انسانی حقوق کا بحران پیدا ہوا ہے۔دوسری جانب، امریکی فوج جہاں بھی جاتی ہے، وہ مقامی وسائل کو کنٹرول کرنے جیسے مادی فوائد حاصل کرنے کے مواقع تلاش کرتی ہے اور اس کی حالیہ مثال امریکہ کی  شام سے تیل چوری کرنے کی کوششیں ہیں۔ امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ مکمل طور پر ناکام رہی ہے - یہ امریکی عوام کو تحفظ کا احساس دلانے میں ناکام رہی ہے۔ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نائن الیون  کے بعد  20 سالوں کی جنگوں میں امریکہ کو 8 ٹریلین ڈالر کے اخراجات برداشت کرنا پڑے ہیں۔ اتنی بڑی رقم انفراسٹرکچر اور لوگوں کے معاش کو بہتر بنانے، ملکی مسائل کو حل کرنے اور یکجہتی کے حصول پر خرچ کرنے کے بجائے دنیا کو غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کی گئی ہے۔اس پس منظر میں نسلی تصادم اور  گن وائلنس جیسے مسائل زیادہ نمایاں ہو گئے ہیں اور ملک میں کچھ گھریلو انتہا پسند قوتوں نے بتدریج اپنا اثر و رسوخ حاصل کر لیا ہے۔