12 تاریخ کو امریکی "گن وائلنس آرکائیو" ویب سائٹ کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین
اعداد و شمار کے مطابق اس سال کے آغاز سے اب تک امریکہ میں بندوق کے تشدد سے 31
ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اوسطاً ہر روز 122 افراد مارے جاتے ہیں۔ بندوق
کا تشدد ایک گہرا "خوف" بن چکا ہے جو امریکی معاشرے پر منڈلا رہا ہے۔ ان میں
سے تعلیمی ادارے بندوق کے تشدد سے سنگین متاثر ہوئے ہیں۔ مشی گن یونیورسٹی کے ایک
حالیہ سروے کے مطابق، 75 فیصد امریکی نوجوانوں کا خیال ہے کہ فائرنگ ان
کے ذہنی تناؤ کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی ہے۔
امریکہ میں بندوق کے تشدد کے اتنے واقعات
کیوں ہوتے ہیں؟ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ ایک وجہ یہ ہے کہ بندوق رکھنے کے حق
سے متعلق امریکی آئین میں دوسری ترمیم کی شقوں کو تبدیل کرنامشکل ہے،جب کہ دوسری
طرف امریکہ میں بندوق کے کنٹرول کے معاملے پر دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافِ
رائے بھی اہم وجہ ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ امریکہ میں بندوق کی تیاری اور خرید و فروخت
کی مارکیٹ کا حجم 2021 میں 70.5 بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور نیشنل رائفل
ایسوسی ایشن (NRA) امریکہ کےسب سے زیادہ بااثر اقتصادی گروپوں میں سے ایک ہے،وہ
بھاری سیاسی عطیات فراہم کرنے کے علاوہ، " بندوق کی قانونی ملکیت " کے حق میں بڑے
پیمانے پر خرچ کرتا ہے اور اس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے حکومت کے اقدامات میں
رکاوٹ ڈالتا ہے۔علاوہ ازین، کووڈ-۱۹ کی وبا کے پھیلنے کے بعد سے، امریکہ میں نسلی
امتیاز اور امیر اور غریب کے درمیان پولرائزیشن جیسی دائمی سماجی بیماریاں شدت
اختیار کر گئی ہیں۔ لوگوں میں بڑھتے ہوئے عدم اطمینان نے پرتشدد واقعات کو مزید ہوا
دی ہے۔
"امریکہ میں فائرنگ کے واقعات عام ہوتے جا رہے ہیں، اور تقریباً ہر شخص
خوفزدہ رہتا ہے۔" - نیویارک ٹائمز کے ایک تبصرے میں یہ لکھا ہوا ہے۔