16 ستمبر کو صدر شی جن پھنگ نے سمرقند انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر میں شنگھائی تعاون
تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 22ویں اجلاس میں شرکت کی اور
اہم خطاب کیا ۔
صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں شنگھائی تعاون تنظیم کی
کامیابی کے اہم تجربے پر روشنی ڈالتے ہوئے ایس سی او کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے
واضح طور پر نئی تجاویز پیش کیں، اور نئے اقدامات کے سلسلے کا سنجیدگی سے اعلان
کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اہم بانی رکن ملک کی حیثیت سے ایس سی او کی
ترقی کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور اہم رہنمائی بھی کرتا ہے ۔ ایس سی او کے ہم
نصیب معاشرے کی تعمیر میں مضبوط قوت فراہم کرتا ہے ۔
ایس سی او دنیا کی سب سے
بڑی اور سب سے زیادہ آبادی والی جامع علاقائی تعاون تنظیم ہے۔ گزشتہ برسوں کے
دوران، سیاسی باہمی اعتماد کو مضبوط کرنے سے لے کر بین الاقوامی اخلاقیات کے اشتراک
تک، علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے سے لے کر مشترکہ خوشحالی اور ترقی
کو فروغ دینے تک، ایس سی او وقت کی آزمائش پر پوی اتر چکی ہے اور شاندار
کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں ۔
چین کی ترقی کو دنیا سے الگ نہیں کیا جا سکتا
اور دنیا کی خوشحالی کے لیے چین کی بھی ضرورت ہے۔ اگلے پانچ سالوں میں، چین ایس
سی او کے رکن ممالک کے لیے 2,000 قانون نافذ کرنے والے افسران کو تربیت دے گا،
اگلے تین سالوں میں ایس سی او ممالک کے لوگوں کے لیے 2,000 مفت موتیا کی سرجری کرے
گا، اور ضرورت مند ترقی پذیر ممالک کو 1.5 بلین یوآن کی خوراک جیسی ہنگامی انسانی
امداد فراہم کرے گا۔ موجودہ سمٹ کے موقع پر صدر شی جن پھنگ کے اعلان کردہ نئے
اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نہ صرف گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو، اور گلوبل
سیکیورٹی انیشیٹو کا حامی ہے بلکہ ان انیشیٹو کو نافذ کرنے والا بھی ہے ۔