سمرقند سمٹ سے عالمی سلامتی و ترقی کو "ایس سی او کی قوت "میسر آئے گی

2022/09/19 15:43:55
شیئر:

16 ستمبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت کی کونسل کا 22 واں اجلاس سمرقند میں منعقد ہوا، یہ ایس سی او  کی تاریخ میں پہلا ایسا  سربراہی اجلاس تھا جس میں شریک سربراہان کی تعداد سب سے زیادہ تھی اور نتائج کے اعتبار سے بھی یہ وسیع ترین سرگرمی رہی ۔ سربراہی اجلاس نے انتہائی ناگزیر عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے "ایس سی او  کی آواز" جاری کی، جس میں رکن ممالک کے اتحاد، استحکام اور ترقی کے لیے مشترکہ خواہش اور عزم کا اظہار کیا گیا، اور عالمی سلامتی اور ترقی میں ایس سی او کی قوت فراہم کی گئی۔

سربراہی اجلاس میں معیشت، مالیات، سائنس اور ٹیکنالوجی، ثقافت، میکانزم کی تعمیر، اور باہمی تبادلوں کے شعبوں پر محیط 40 سے زیادہ دستاویزات کی منظوری دی گئی۔ رکن ممالک کے سربراہان مملکت نے بین الاقوامی توانائی کے تحفظ، بین الاقوامی غذائی تحفظ کو برقرار رکھنے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور سپلائی چین کی سلامتی، استحکام اور تنوع کو برقرار رکھنے کے بارے میں چار اہم بیانات جاری کیے۔

یہ دستاویزات آج دنیا کو درپیش اہم ترین چیلنجز پر توجہ مرکوز کرتی ہیں، اور تعاون کو مضبوط بنانے اور مل کر ان چیلنجز سے نمٹنے  کے لیے قابل عمل "ایس سی او  منصوبے" پیش  کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، بین الاقوامی توانائی کے تحفظ کو برقرار رکھنے کے بیان میں، رکن ممالک نے صاف، کم کاربن، محفوظ اور موثر توانائی کے نظام کی تعمیر کو فروغ دینے کی وکالت کی، جبکہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کو سستی توانائی تک رسائی حاصل ہو۔ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق  بیان میں، رکن ممالک نے  تاجکستان میں 2025 کو "گلیشیئر پروٹیکشن کا بین الاقوامی سال" قرار دینے کے اقدام کی حمایت کا اظہار کیا۔ گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے سے سطح سمندر میں اضافہ، عالمی موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی ماحول کی تباہی ہوگی۔ انٹارکٹک اور آرکٹک کے علاوہ پاکستان دنیا میں سب سے بڑے رقبے کے گلیشیئرز کا حامل ملک ہے۔ اس فیصلے سے بلاشبہ پاکستان سمیت متعلقہ ممالک اور خطوں کو گلیشیئرز کے پگھلنے کے خطرے سے نمٹنے میں مزید مدد ملے گی۔ یہ ایس سی او  کی جانب سے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی حقیقی کوششیں ہیں، جو ایس سی او  کی حقیقت پسندانہ روح کی عکاسی کرتی ہیں۔

توانائی کی سلامتی، بین الاقوامی خوراک کی سلامتی، موسمیاتی تبدیلی اور سپلائی چین کی سلامتی سے متعلق بیانات کے علاوہ، سربراہی اجلاس نے دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی سے پیدا ہونے والے سلامتی خطرات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا، اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کا پرعزم طریقے سے مقابلہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں جاری " سمرقند اعلامیے "میں مختلف ممالک نے ازبک صدر کی جانب سے پیش کردہ "سمرقند اتحاد کا انیشیٹو،مشترکہ سلامتی اور خوشحالی کےلیے"کی حمایت کا اظہار کیا اور سیکورٹی کے تحفظ اور ترقی کو فروغ دینے کی اپیل کی۔اس کے ساتھ ساتھ چین کی جانب سے پیش کردہ گلوبل سیکورٹی انیشیٹو اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کو بھی مختلف فریقوں کی جانب سے مثبت انداز میں سراہا گیا۔

موجودہ سربراہی اجلاس میں، شنگھائی تعاون تنظیم  نے اپنے ارکان میں بھی نمایاں توسیع کی۔  دنیا کی سب سے زیادہ آبادی کی حامل اور وسیع ترین علاقائی تعاون تنظیم کے طور پر، ایس سی او  کی حیثیت اور اثر و رسوخ مسلسل مستحکم اور پھیل رہا ہے۔ اس وقت بین الاقوامی چیلنجز اور خطرات قدرے پیچیدہ ہیں، علاقائی تنازعات اور بحران یکے بعد دیگرے جنم لے رہے ہیں اور  وبا کے باعث مختلف ممالک کی اقتصادی بحالی متاثر ہو رہی ہے۔ایسے میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے تعاون اور اتحاد سے دنیا کی سلامتی ،ترقی و خوشحالی کے لیے مزید مستحکم قوت میسر آئے گی۔