انیس ستمبر کو ساتویں چائنا۔یوریشیا ایکسپو چین کے سنکیانگ ویغورخود اختیار علاقے کے صدر مقام ارمچی میں شروع ہوئی۔چین اور یوریشیائی ممالک کے تبادلوں و تعاون کے اہم پلیٹ فارم کی حیثیت سے یہ ایکسپو شاہراہ ریشم کی اقتصادی پٹی کے کلیدی علاقے کی تشکیل کے لیے سنکیانگ کی ایک اور اہم سرگرمی ہے جو اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دینے کے چین کے عزم کی عکاس ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کے لیے قوت محرکہ بھی فراہم کرتی ہے۔جیسا کہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ "سنکیانگ ،چین کی ترقی ،چین اور ہمسایہ ممالک کے درمیان معاشی ہم آہنگی اور باہمی روابط میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔"
چائنا۔یوریشیا ایکسپو، ارمچی بیرونی اقتصادی و تجارتی میلے کی بنیاد پر شروع ہوئی تھی اور اس میلے کا مسلسل انیس مرتبہ انعقاد ہو چکا ہے۔یوں اس ایکسپو نے نہ صرف علاقائی تعاون و تبادلوں کے لیے بے تحاشہ تجربات حاصل کیے ہیں بلکہ یہ سرگرمی سنکیانگ کی ترقی کی گواہ اور نمائش گاہ بھی بن چکی ہے۔شہباز شریف نے اپنے خطاب میں یہ خیال ظاہر کیا کہ چائنا۔یوریشیا ایکسپو "ہم آہنگ معاشی و معاشرتی ترقی میں چین کی کامیابی کے ماڈل کو سمجھنے اور سیکھنے کا قیمتی موقع " بھی ہے۔حالیہ برسوں میں سنکیانگ کی ترقی میں نمایاں ثمرات حاصل ہوئے ہیں ،بنیادی تنصیبات کی تعمیر کو تیزی سے فروغ ملا ہے،عوامی زندگی مسلسل بہتر ہوئی ہے،سماجی استحکام و ہم آہنگی مسلسل برقرار ہیں اور شاہراہ ریشم کی اقتصادی پٹی کے کلیدی علاقے کی تشکیل کے لیے مضبوط بنیاد رکھی گئی ہے۔
رواں سال جولائی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے سنکیانگ کا دورہ کیا تھا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کے ساتھ سنکیانگ ایک دور افتادہ سرحدی علاقے کی بجائے کلیدی علاقہ اور ایک ہب بن چکا ہے۔ایشیا و یورپ کے مرکز میں واقع سنکیانگ نے اپنی جغرافیائی خصوصیات کو بروئے کار لاتے ہوئے علاقائی باہمی روابط کو فروغ دینے میں مثبت پیش رفت دکھائی ہے۔شاہراہ ریشم کی اقتصادی پٹی کے کلیدی علاقے کی تعمیر میں ایک مثالی منصوبے ارمچی انٹرنیشنل لینڈ پورٹ میں چائنا ریلوے ایکسپریس کا ارمچی مرکز،جامع بانڈڈ زون،ویئر ہاوس ٹریڈنگ انڈسٹریل زون سمیت دیگر حصے شامل ہیں۔تجارتی مصنوعات سے بھری چائنا ریلوے ایکسپریس کی ریل گاڑیاں یہاں سے گزرتے ہوئے سنکیانگ کی آلہ شان کھو اور ہرگوس پورٹس سے وسطی ایشیا اور یورپ تک جاتی ہیں۔ان ٹرینوں کو شاہراہ ریشم پر "اسٹیل کیمل کارواں "پکارا جاتا ہے۔تاحال آلہ شان کھو اور ہرگوس کی دو بندرگاہوں سے پچاس ہزار سے زائد ٹرینیں گزر چکی ہیں۔سنکیانگ میں کاشغر اور ہرگوس کے دو اقتصادی ترقیاتی زونز کی تعمیر جاری ہے جن میں پائیدار اثاثہ جات کی سرمایہ کاری اور بیرونی تجارتی مالیت جیسے اہم اقتصای انڈیکس میں دس فیصد سے زائد کا اضافہ ہو رہا ہے۔علاوہ ازیں سنکیانگ میں بیس بندرگاہیں موجود ہیں جن میں سترہ سال بھر فعال رہتی ہیں۔
جناب شی جن پھنگ نے چائنا۔یوریشیا ایکسپو کےنام اپنے تہنیتی پیغام میں نشاندہی کی کہ یوریشیا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا اہم علاقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ چین مختلف ممالک کے ساتھ مل کر یوریشیا تعاون کے شعبے کو وسعت دینے،معیار کو بلند کرنے اور مشترکہ ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔یوریشیا کی مشترکہ ترقی،بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں ،سنکیانگ ایک"کلیدی علاقہ"اور "ہب" کی حیثیت سے مزید قوت فراہم کرے گا۔