ایسا کوئی بھی عمل جو چین کے اتحاد کی عظیم کی راہ میں رکاوٹ بنے گا کچلا جائے گا، وانگ ای

2022/09/26 10:07:06
شیئر:

چین ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں 77ویں جنرل اسمبلی کے عام مباحثے میں شرکت کی اور تقریر کی جس میں انہوں نے تائیوان کے مسئلے پر چین کے موقف کو جامع انداز میں بیان کیا۔

وانگ ای نے زور دے کر کہا کہ تائیوان قدیم زمانے سے چین کا حصہ رہا ہے۔ چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو کبھی تقسیم نہیں کیا گیا، یہ ایک واضح حقیقت کہ چائنیز مین لینڈ اور تائیوان ایک ہی چین سے تعلق رکھتے ہیں، اس  حقیقت میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں آئی اور چینی بیٹے اور بیٹیاں مادر وطن کے اتحاد کی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔

وانگ ای نے کہا کہ 70 سال سے زائد عرصہ قبل قاہرہ اعلامیے اور پوٹسڈیم اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ تائیوان اور پنگھو جزائر سمیت جاپان کی طرف سے غصب  شدہ چینی سرزمین چین کو واپس کی جائے ۔ اسی طرح 51 سال قبل اسی پروقار ہال میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے قرارداد 2758 منظور کی تھی، جس میں اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کی جائز نشست کو بحال کرنے اور تائیوان کے حکام کے "نمائندے" کو اس نشست سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ غیر قانونی طور پر قبضے اور اقوام متحدہ میں تائیوان کی نشست برقرار رکھنے کے لیے امریکہ جیسے چند ممالک کی طرف سے پیش کی جانے والی نام نہاد "دوہری نمائندگی" کی تجویز ایک کاغذ کا ٹکڑا بن چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 نے تائیوان سمیت پورے چین کی اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں میں سیاسی اور قانونی  نمائندگی کا مسئلہ مکمل طور پر حل کر دیا ہے۔

وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ ایک چین کا اصول بین الاقوامی تعلقات کا بنیادی اصول اور عالمی برادری کا عمومی اتفاق رائے بن گیا ہے۔ تمام 181 ممالک نے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرتے وقت اسے تسلیم اور قبول کیا ۔