گزشتہ ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر زمیں
اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کے علاوہ چینی وفد نے کئی
کثیرالجہتی اجلاسوں کی میزبانی کی اور کئی اجلاسوں میں شرکت کی۔چینی وزیر خارجہ
نے مختلف وزرائے خارجہ اور بین الاقوامی اداروں کے سربراہان سمیت دیگر درجنوں افراد
سے ملاقاتیں کیں۔ اتحاد کو فروغ دینے اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سفارتی
کوششوں کا یہ سلسلہ ایک ہنگامہ خیز دنیا میں قابل قدر استحکام اور اعتماد لے کر آیا
ہے۔
اس سال
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ دیکھا گیا کہ بعض مغربی ممالک نے روس اور یوکرین
کے درمیان تنازعہ پر تصادم کے مسائل کو فروغ دینے پر زور دیا۔ دوسری طرف،
متعدد ترقی پذیر ممالک کا حقیقی مشکل سے نکلنے کا زبردست مطالبہ بہت ضروری ہے۔ بعض
مغربی میڈیا نے بیان کیا ہے کہ "دو جہانوں" کے درمیان دراڑ اقوام متحدہ کے اسٹیج تک
پھیل گئی ہے۔
اس پس
منظر میں چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے اقوام متحدہ کی جنرل
اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے صدر شی جن پھنگ کی طرف سے تجویز کردہ گلوبل سیکورٹی
انیشیٹو اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو پر ایک بار پھر دنیا کے سامنے روشنی ڈالی اور
یہ تجویز پیش کی کہ " جنگ کی بجائے امن کی ضرورت ہے" "غربت کی بجائے ترقی کی ضرورت
ہے،" "بند ہونے کی بجائے کھلے پن کی ضرورت ہے" " تصادم کی بجائے تعاون کی ضرورت ہے"
" تقسیم کی بجائے اتحاد کی ضرورت ہے" اور " غنڈہ گردی کی بجائے انصاف کی ضرورت ہے۔"
جس سے واضح طور پر بڑے عالمی مسائل میں چین کے اصولی موقف کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ
بھی دنیا کے بیشتر ممالک کی مشترکہ خواہش کا اظہار کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کی
77ویں جنرل اسمبلی کے صدر نے نشاندہی کی کہ چین اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے امور
میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور صدر شی جن پھنگ کے تجویز کردہ اہم انیشیٹوز موجودہ
چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے ویژن اور حل کا طریقہ کار فراہم کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کثیرالجہتی کی حمایت اور بین
الاقوامی تعاون اور پائیدار ترقی کے فروغ میں چین کے طویل مدتی اہم کردار کو
سراہا۔