مقامی وقت کے مطابق اٹھائیس سے انتیس تاریخ تک پہلی امریکہ-بحرالکاہل جزائر ممالک
سمٹ واشنگٹن میں منعقد ہوئی اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور
سمندری معیشت کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے امریکہ جزائر ممالک کو مزید
81 کروڑ امریکی ڈالر کی امداد فراہم کرے گا۔جرمن میڈیا کے ایک تبصرے میں کہا
گیا ہے کہ واشنگٹن نے اس خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کا مقابلہ کرنے کےلیے
جزائر ممالک کو ڈالرفراہم کرنے کا اعلان کیاہے۔
اگر امریکہ حقیقی معنوں میں ان
ممالک کی مدد کرنا چاہتا ہے توبہتر ہوگا کہ وہ زبانی وعدوں کی بجائے ان ممالک کی
حقیقی مدد کرے ۔ یہ ایک مضحکہ خیز بات ہے کہ ایک طرف امریکہ بحرالکاہل کا تحفظ
کرنے کا دعوی کرتا ہے لیکن دوسری طرف وہ جاپان کی جانب سے بحرالکاہل میں ایٹمی
آلودہ پانی کے اخراج کی اجازت دے رہا ہے۔
رواں سال امریکہ نے بحرالکاہل جزائر
ممالک کے لیے سلسلہ وار سفارتی سرگرمیاں منعقد کیں جس سے دنیا کو یہ محسوس ہوتا ہے
کہ "امریکہ صرف چین کی وجہ سے جزائر ممالک پر مہربا ن ہور ہا ہے۔"
بحرالکاہل
جزائر ممالک خودمختار ممالک ہیں اور وہ کسی ملک کے "بیک یارڈ" نہیں ہیں۔اگر امریکہ
واقعی ان ممالک کی ترقی میں مدد کرنا چاہتا ہے ،تو اسے بغیر کسی سیاسی شرط کے مدد
کرنی چاہیئے اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بنانا چاہیئے۔