برطانیہ اور جرمنی میں روس-یوکرین تصادم میں امریکہ اور نیٹو کے طرز عمل کے خلاف احتجاجی مظاہرے

2022/10/03 15:59:26
شیئر:

روس پر پابندیوں میں اضافے کے پس منظر میں یورپ میں توانائی کا بحراں شدت اختیار کرتا جا رہا ہےاور افراط زر کافی بلند سطح پر پہنچ چکا ہے۔یکم اکتوبر کو جرمنی کے دارالحکومت برلن اور برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں بلند افراط  زر کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے  گئے۔کچھ مظاہرین نے امریکہ اور نیٹو پر تنقید کی ہے کہ وہ روس-یوکرین تصادم کو جاری رکھنے کے لیے جلتی پر تیل ڈالتے آرہے ہیں۔

مقامی وقت کے مطابق یکم اکتوبر کو، لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے برطانیہ میں توانائی اور اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کےخلاف احتجاجی مظاہرے کیے ۔ اسی روز جرمنی کے دارالحکومت برلن میں بھی دو مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے نیٹو پر تنقید کی ہے کہ اس کی مداخلت سے روس اور یوکرین کے درمیان تنازعہ مزید شدید ہو گیا ہے۔ مظاہرین نے جرمن حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کو اسلحہ بھیجنا بند کرے، روس اور یوکرین کے درمیان تنازع کو پرامن ذرائع سے حل کرے اوراشیا کی قیمتوں میں استحکام لایا جائے۔جرمن مظاہرین نے کہا کہ نیٹو یوکرین کو فوجی مدددے رہا ہے اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔اگر نیٹو کا فوجی سازوسامان نہ ہو تا،تو یہ تصادم بہت پہلے ہی ختم ہو گیا ہوتا۔

اس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین میں توانائی کے مسائل پر اختلافات بھی بدستور موجود ہیں۔تیس ستمبر کو  یورپی یونین کے توانائی کے وزراء نے توانائی کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر ایک سیاسی معاہدہ کیا ہے، جس میں پیٹرول، گیس، کوئلے اور ریفائننگ کے شعبوں سے حاصل ہونے والے اضافی منافع پر ٹیکس لینا بھی شامل ہے۔