2023 میں عالمی تجارتی ترقی سست روی کا شکار ہوگی،عالمی تجارتی تنظیم

2022/10/06 16:11:31
شیئر:

پانچ اکتوبر کو عالمی تجارتی تنظیم کی جانب سے عالمی معیشت کے بارے میں کی جانے والی پیش بینی کے مطابق عالمی معیشت کو متعدد دھچکے لگے ہیں، توقع یہ ہے کہ عالمی تجارت 2022 کی دوسری ششماہی میں اپنی ترقی کی رفتار کھو دے گی اور 2023 میں شرح نمو میں تیزی سے کمی آئے گی۔
ڈبلیو ٹی او کے ماہرین اقتصادیات نے 2023 میں اشیا کی عالمی تجارت کی شرح نمو کے لیے اپنے اندازے کو کم کر کے 1% کر دیا، جو ان کی اپریل کی 3.4% کی پیش گوئی سے بہت کم ہے۔ نئے اندازے کے مطابق 2023 میں عالمی معیشت  2.3 فی صد  تک بڑھے گی،  جو سابقہ اندازے کے  مقابلے میں تقریباً ایک فیصدی پوائنٹ کم ہے۔ اشیاء کی عالمی تجارت 2022 میں 3.5 فیصد بڑھے گی جب کہ عالمی معیشت 2022 میں 2.8 فیصد بڑھے گی۔
ڈبلیو ٹی او نے کہا کہ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، افراط زراور فوجی تنازع کے خاتمے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے اور اس صورتِ حال کےپیش نظر 2023 کے لیے لگائے گئے گزشتہ اندازے  "حد سے زیادہ پرامید" دکھائی دیتے ہیں۔
ڈبلیو ٹی او کا خیال ہے کہ جیسے جیسے دنیا کی بڑی معیشتوں میں ترقی کی رفتار کم ہوتی جائے گی، درآمدی طلب میں کمی آئے گی۔ یوکرین کے بحران کی وجہ سے توانائی کی بلند قیمتیں، یورپ میں گھریلو اخراجات کو نچوڑ کر رکھ دیں گی اور کاروباری پیداواری لاگت کو بڑھا دیں گی۔ امریکہ میں مانیٹری پالیسی کو سخت کرنے سے شرح سود کے لحاظ سے حساس اخراجات کے شعبوں جیسے ہاؤسنگ، گاڑیوں اور مقررہ سرمایہ کاری متاثر ہوگی۔ دوسری طرف   ایندھن، خوراک اور کھاد کی بڑھتی ہوئی درآمدی قیمتیں ترقی پذیر ممالک کے لیے خوراک کے تحفظ کے خطرات اور قرض کے مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔
ڈبلیو ٹی او کی ڈائریکٹر جنرل نگوزی اوکونجو لوئیلا  نے کہا کہ پالیسی سازوں کو مشکل انتخاب کا سامنا کرنا ہوتا ہےاور انہیں افراط زر سے نمٹنے،  روزگار کو برقرار رکھنے اور صاف توانائی تک منتقلی  جیسے پالیسی اہداف کے درمیان بہترین توازن تلاش کرنا پڑتا ہے۔