دس اکتوبر ذہنی صحت کا عالمی دن ہے، اور اس سال کا موضوع ہے " ذہنی صحت کے لیے ایک ساتھ مل کر سازگار ماحول بنانا"۔ اس دن کا آغاز 1992 میں ورلڈ مینٹل ہیلتھ الائنس نے کیا تھا جس کا مقصد سرکاری محکموں، معاشرے کے تمام شعبوں اور عام لوگوں میں ذہنی صحت کی اہمیت اور ضرورت کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اوراس کے بارے میں علم اور دیکھ بھال کی صلاحیتوں کو روشناس کرانا ہے۔
ایک خوشحال اور روادارانہ مزاج کا حامل سماجی ماحول ، ذہنی مسائل میں مبتلا لوگوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس سال ذہنی صحت کے عالمی دن کے موقع پر، دی لینسیٹ نے "ذہنی صحت کو رسوائی سمجھنے اور امتیازی سلوک کے خاتمے پر دی لینسیٹ کمیشن" شائع کیا، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اسے ایک برائی سمجھنا اور امتیاز برتنا بیماری سے زیادہ خوفناک ہیں۔ بیماری کے خلاف اس قسم کے روئیے سے مریضوں پر دباؤ بڑھاتا ہے، اس لیے عالمی سطح پر حکومتوں، بین الاقوامی تنظیموں، اسکولوں، آجروں، صحت عامہ سے متعلق سروس فراہم کرنے والوں ، سول سوسائٹی اور میڈیا کو ذہنی بیماریوں کا شکار افراد اور ان کے خاندانوں کو بدنام کرنے اور امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے.
جون میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او نے نشاندہی کی کہ 2019 میں دنیا بھر میں تقریباً 1 ارب افراد ذہنی امراض کا شکار ہوئے، 2020 میں جب کووڈ-۱۹ کی وبا پھیلی تو دنیا میں ڈپریشن اور اضطراب کے مریضوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔ حال ہی میں، چین کے ڈپریشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے ڈپریشن کے مریضوں سے 6,670 سوالنامے جمع کیے اور "2022 نیشنل ڈپریشن بلو پیپر" جاری کیا۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ زیادہ تر مریضوں کا خیال ہے کہ ڈپریشن کی بنیادی وجوہات جذباتی تناؤ، خاندانی تعلقات اور کام کا دباؤ ہیں۔ ان میں سے نوجوان اور خواتین ذہنی صحت کے مسائل سے نسبتاً زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ خواتین کو جسمانی وجوہات کی وجہ سے ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے ماہواری، حمل، اور سنِ یاس کے مسائل وغیرہ۔ یونیسیف کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا میں ہر 7 میں سے 1 سے زائد نوجوان ذہنی مسائل کا شکار ہے۔
کووڈ-۱۹ کی وبا کے علاوہ، بہت سے ممالک میں لوگوں کو توانائی کی قلت اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کے دباؤ کا سامنا ہے، اس لیے ذہنی صحت کے شعبے کو زیادہ شدید اور پیچیدہ چیلنجز کا سامنا ہے۔امریکہ میں ایک حالیہ سروے کے مطابق، 10 میں سے نو امریکیوں کا خیال ہے کہ ملک، ذہنی صحت کے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ تاہم،اس شعبے میں بہت سے مسائل ہیں، مثلاً سرمایہ کاری کی شدید کمی، غلط فہمیاں اور امتیازی سلوک، اور تشخیص و علاج کے حالات شامل ہیں ۔ ذہنی صحت انسان کی مجموعی صحت کا ایک اہم حصہ ہے، اور یہ جسمانی صحت کی مضبوطی کے لیے بھی بے حد اہم ہے، ہمیں ذہنی صحت پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت بھی ہے کہ خوشی، اداسی، خوف ، بیزاری یا غصہ یہ سب ہمارے جذبات ہیں۔ منفی جذبات کا ہونا عام بات ہے۔ ان جذبات کا سامنا اور اظہار کیا جا سکتا ہے اور کیا جانا بھی چاہیئے۔یہ ذہنی صحت کے لیے ایک سازگار اور ہم آہنگ معاشرتی ماحول بنانے کے لیے بھی مفید ہے۔