'ایسا محسوس ہوتا تھا کہ میں اب کبھی بھی صحتمند نہیں ہو سکوں گا': لانگ کووڈ سے متاثرہ مریض

2022/10/17 16:16:47
شیئر:

برطانوی جریدے دی گارجین کے مطابق  طویل عرصے سے کووڈ سے متاثرہ افراد کو ایک ایسی بیماری سے نمٹنا پڑتا ہے جسے ابھی تک اچھی طرح سے سمجھا نہیں گیا ہے۔ اس حوالے سے  تین مریضوں نے اپنےبیماری کے اس سفر پر تبادلہ خیال کیا۔ کووڈ  کے تینوں مریضوں کے مطابق  انہوں نے اس سفر کو  بہت مشکل سے طے کیا، اور ان کے اس مرض کو ٹھیک طرح سے سمجھا ہی نہیں گیا۔

ایک اندازے کے مطابق لانگ کووڈ سے برطانیہ میں 20 لاکھ افراد اور عالمی سطح پر تقریبا 14 کروڑ 50 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اس کی تشخیص بہت پیچیدہ ہے۔ متاثرہ افراد کو جسمانی علامات کے ساتھ ساتھ  نفسیاتی تناؤ دونوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،  جسے  ابھی تک اچھی طرح سے سمجھا نہیں گیا ہے اس کا علاج بھی اطمنان بخش طریقے سے نہیں ہو پا رہا .

ماہرین کا  کہنا ہے کہ طویل عرصے سے کووڈ کے شکار بہت سے لوگوں کے ذاتی تجربات یا کامیاب علاج کی حقیقی رپورٹیں ہی اس بیماری کے علاج کی امید کا واحد ذریعہ ہیں۔اس طرح کی کوششوں کی عدم موجودگی میں ، طویل کووڈ کی وجہ سےعوام پر معاشی بوجھ ،   بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور غیر آزمودہ علاج سے ہونے والی پیچیدگیاں  ہمارے پہلے سے ہی کمزور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر مزید دباؤ ڈالیں