25 اکتوبر کو جنوبی افریقہ کی ترقیاتی
کمیونٹی کی طرف سے "انسداد پابندیوں کا دن" منایا جا رہا ہے۔ کئی افریقی ممالک نے
ایک بار پھر امریکہ اور دیگر مغربی ممالک سے زمبابوے پر عائد پابندیاں ہٹانے کا
مطالبہ کیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی کے عام مباحثے کے
دوران نمیبیا کے صدر گینگوب نے امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سے عائد طویل مدتی
غیر قانونی پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ زمبابوے کو پابندیوں کے
دباؤ سے آزاد ہونا چاہیے اور اسےترقی کے لیے مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ اس بیان پر
عالمی برادری کی جانب سے بھرپور ردعمل سامنے آیا ہے۔
امریکہ نے زمبابوے پر 20 سال سے زائد عرصے
سے یکطرفہ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 20 سالوں میں
زمبابوے کو بیرونی پابندیوں کی وجہ سے 40 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کا مجموعی معاشی
نقصان ہوا ہے۔
رواں برس اگست میں، امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے سب صحارا افریقہ کے لیے ایک نئی امریکی حکمت
عملی کا اعلان کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکہ افریقہ کے کھلے پن کو فروغ دے
گا، اگلے پانچ سالوں میں افریقہ کو وبا سے نکلنے اور اقتصادی ترقی میں مدد کرے گا۔
تاہم یہ امریکی اعلانات محض علامتی ہیں اگر امریکہ واقعی مخلص اور سنیجدہ ہے تو اسے
پابندیوں کی تلوار ہٹانی چاہیے۔