انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے حال ہی میں سی جی ٹی این کو دیئے گئےخصوصی
انٹرویو میں کہا کہ انکی ںظر میں صدر شی جن پھنگ ایک ایسے رہنما ہیں جو عوام سے
محبت کرتے ہیں اور وہ واقعی عوام کو درپیش مسائل کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ غربت میں
کمی کی انتہائی موثر پالیسی اور اقدامات کی بدولت چین کی غربت کی شرح میں نمایاں
کمی واقع ہوئی ہے۔
جب انڈونیشیا کے بنیادی تنصیبات کی تعمیر کی بات آتی ہے
تو یاوان ہائی سپیڈ ریلوے کا ذکر کیا جانا ضروری ہے ۔ جوکوویدودو نے کہا کہ انہوں
نے تین بار اس منصوبےکی تعمیر کا معائنہ کیا تھا، انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہ
منصوبہ 2023 کے وسط تک فعال ہو جائے گا۔ اس سے بنڈونگ اور جکارتہ کے درمیان روابط
کے ساتھ ساتھ نقل و حمل کی بہترین سہولت ملے گی۔یہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں
انڈونیشیا اور چین کے تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے
تحت دوطرفہ تعاون کے بارے میں بات کرتے ہوئے جوکوویدودو کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا
اور چین کے درمیان جتنا زیادہ تعاون ہوگا، یہ دونوں ممالک کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا
، اس میں بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور شاہراہوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔
اقتصادی اور
تجارتی تعاون کے لحاظ سے چین مسلسل نو سال تک انڈونیشیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت
دار رہا ہے اور 2021 میں دوطرفہ تجارتی حجم میں سال بہ سال تقریبا 60 فیصد اضافہ
ہوا ہے۔ چین انڈونیشیا میں سرمایہ کاری کرنے والا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن گیا
ہے۔ جوکوویدودو نے کہا کہ دو بڑے ممالک کی حیثیت سے چین اور انڈونیشیا میں تعاون کے
کافی امکانات موجود ہیں۔ انڈونیشیا میں چینی سرمایہ کاری تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس
وقت دوسرے نمبر پر ہے، ان کی رائے میں یہ مستقبل میں پہلے نمبر پرہو گی۔ ان کا
خیال ہے کہ انڈونیشیا اور چین کے درمیان اقتصادی تعاون مستقبل میں بہتر سے بہتر
ہوگا۔ کیونکہ دونوں ممالک پہلے سے ہی ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور ایک دوسرے کی
ضروریات کو سمجھتے ہیں۔