امریکہ کے "افراط زر میں کمی کے ایکٹ "پر فرانس اور جرمنی کا عدم اطمینان

2022/10/31 10:34:01
شیئر:

امریکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور جرمن چانسلر  اولاف شولز نے چھبیس اکتوبر کو پیرس میں بات چیت میں امریکہ کے "افراط زر میں کمی کے ایکٹ "پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے تجارتی بدلہ لینے پر غور کرنے کا اظہار کیا۔
فریقین کا یہ خیال ہے کہ  امریکہ کا "افراط زر میں کمی کا ایکٹ " تجارتی تحفظ پسندی کی پالیسی کا حصہ ہے۔  امریکہ پیداوار کی اندرون  ملک منتقلی کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹیکس میں کمی اور توانائی میں  سبسڈی دینے کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔اگر امریکہ اس ایکٹ کا نفاذ جاری رکھے  گا،تو یورپی یونین بھی اس قسم کا حوصلہ افزا منصوبہ  تیار کر کے یورپی صنعتی و کاروباری اداروں کو سبسڈی دینے پر غور کرے گی۔
 سترہ اگست کو امریکہ کا "افراط زر میں کمی کا ایکٹ "  کا باقاعدہ طور پر فعال ہوا جس میں  مقامی صنعتی اداروں خاص طور پر الیکٹرک کار ساز کمپنیوں کو  بڑی سبسڈی دینا شامل ہے۔
یورپ میں توانائی کی قیمت میں اضافے اور امریکہ کے مذکورہ ایکٹ کے تحت بعض یورپی کمپنیاں امریکہ میں  منتقلی پر غور کر رہی ہیں۔انیس اکتوبر کو جرمن کمپنی بی ایم ڈبلیو نے امریکہ میں الیکٹرک کار کی پیداوار کے لیے  1700 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری  کا اعلان کیا تھا۔