مقامی وقت کے مطابق انتیس اکتوبر کو روس نے بحیرہ اسود کی بندرگاہ سے زرعی مصنوعات
کی برآمد کے معاہدے کو معطل کر دیا جس کے بعد تیس تاریخ کو بحیرہ اسود کی خوراک کی
راہداری سے یوکرین کی خوراک کی برآمدات کو معطل کر دیا گیا ۔
روسی ایوان
بالا،فیڈریشن کونسل کے نائب چیرمین کونسٹن ٹین کوسا چیف نے تیس اکتوبر کو سوشل
میڈیا کے ذریعے کہا کہ رواں سال روس نے بمپر فصل حاصل کی ہے اور عالمی منڈی میں
یوکرین کی جگہ لے کر خوراک کی فراہمی کے لیے تیار ہے۔روس کے اندازے کے مطابق موجود
فصل میں روس سے خوراک کی برآمدات پانچ کروڑ ٹن سے تجاوز کر جائیں گی، کم از کم
پچاس ممالک روس کی زرعی مصنوعات پر ا نحصار کرتے ہیں جن میں پسماندہ افریقی ممالک
بھی شامل ہیں۔
بائیس جولائی کو روس اور یوکرین نے بحیرہ اسود کی بندرگاہ سے
زرعی مصنوعات کی برآمدات پر اقوام متحدہ اور ترکیہ کے ساتھ الگ الگ معاہدوں پر
دستخط کیےتھے۔ ایک سوبیس روزہ ان معاہدوں کی مدت انیس نومبر کو ختم ہو رہی
ہے۔
گزشتہ تین برسوں میں روس اور یوکرین سے برآمد ہونے والی گندم دنیا کا تیس
فیصد بنتی ہے جب کہ مکئی کی برآمدات دنیا کا بیس فیصد بنتی ہیں۔اگر بحیرہ اسود کی
بندرگاہ سے زرعی مصنوعات کی برآمدات کے معاہدے کو روکا جائے گا تو عالمی منڈی میں
خوراک کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔