چینی صدر شی جن پھنگ نے 3 تاریخ کو بیجنگ میں تنزانیہ کی صدر سامیہ حسن سے بات
چیت کی۔ سامیہ حسن کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس کے بعد چین کے
سرکاری دورے پر آنے والی پہلی افریقی سربراہ مملکت ہیں ، جو چین اور تنزانیہ
کے قریبی تعلقات کی مکمل عکاسی ہے۔بات چیت کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے واضح
طور پر ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور نمایاں خدشات سے متعلق امور پر اپنی مضبوط
باہمی حمایت کا اظہار کیا۔ یہ چین اور تنزانیہ کے درمیان روایتی دوستی اور اعلیٰ
سیاسی باہمی اعتماد کا ایک واضع مظہر ہے.
اس وقت دنیا میں بڑی تبدیلیاں آرہی
ہیں اور کووڈ ۱۹ کی وبا بدستور موجود ہے۔ دنیا انتشار اور تبدیلی کے ایک نئے دور
میں ہے۔ چین دنیا کا سب سے بڑا ترقی پذیر ملک ہے، اور افریقہ سب سے زیادہ ترقی پذیر
ممالک کا حامل براعظم ہے.چین اور افریقہ کے درمیان قریبی تعاون نہ صرف دونوں فریقوں
کے بنیادی مفاد میں ہے بلکہ عالمی انصاف کے تحفظ اور عالمی پائیدار ترقی کو فروغ
دینے کے لئے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، 2009 کے بعد سے، چین
مسلسل 13 سالوں سے افریقہ کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار چلا آ رہا ہے.کووڈ ۱۹کی
وبا کے بعد ، چین نے 27 افریقی ممالک کو کووڈ ویکسین کی 189 ملین خوراکیں فراہم کی
ہیں ، اور 2021 میں ، چین افریقہ تعاون فورم کے آٹھویں وزارتی اجلاس میں ، شی جن
پھنگ نے اعلان کیا کہ چین افریقہ تعاون کے "نو بڑے منصوبوں" پر عمل درآمد کریں
گے۔
بات چیت کے دوران شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اپنی نئی ترقی کے
ساتھ افریقہ کو نئے مواقع فراہم کرنے کا خواہاں ہے۔ چین پرامن بقائے باہمی کے پانچ
اصولوں اور بین الاقوامی تعلقات کو چلانے والے دیگر بنیادی اصولوں پر عمل کرنے کے
لئے افریقہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے ، عالمی ترقیاتی انیشیٹو کو فعال
طور پر نافذ کرنے، عالمی حکمرانی میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کرنے اور آواز کو
بلند کرنے، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں زیادہ سے زیادہ تعاون
کرنا چاہتا ہے۔ یہ اہم بیانات اعلیٰ تزویراتی نقطہ نظر سے چین افریقہ دوستانہ تعاون
کو فروغ دینے کے لئے چین کی مثبت آمادگی کو ظاہر کرتے ہیں۔
جب تک چین اور افریقہ
کے 2.7 ارب لوگ متحد رہیں گے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر سخت محنت کرتے رہیں گے،
ہم ایک بہتر مستقبل تشکیل دے سکتے ہیں۔ نئے دور میں چین افریقہ ہم نصیب معاشرے کی
مسلسل تعمیر بھی عالمی امن اور ترقی کے لئے زیادہ مثبت توانائی کا باعث بنے گی۔