چین اور جرمنی کے مستقبل پر مبنی تبادلے،سی ایم جی کا تبصرہ

2022/11/06 16:34:47
شیئر:

 " اس وقت بین الاقوامی صورتحال پیچیدہ ہے۔چین اور جرمنی کو بااثر طاقتوں کی حیثیت سے تبدیلیوں اور افراتفری کے تناظر میں مل کر کام کرنا چاہئے اور عالمی امن اور ترقی میں مزید کردار ادا کرنا چاہئے"۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے 4 تاریخ کو بیجنگ میں جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ چین جرمنی کے ساتھ مل کر مستقبل پر مبنی ہمہ گیر تزویراتی شراکت داری قائم کرنے اور چین جرمنی اور چین یورپی یونین تعلقات میں نئی ترقی کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے کا خواہاں ہے۔اس موقع پر  شولز نے کہا کہ جرمنی چین کے ساتھ  ہم آہنگی اور باہمی اعتماد کو بڑھانے اور جرمنی۔چین تعلقات کو مستحکم بنانےاور فروغ دینے کے لئے کوشاں ہے۔
    شولز  کمیونسٹ پارٹی آف چائنا  کی 20 ویں قومی کانگریس کے بعد  دورہ چین پر آنے والے پہلے یورپی رہنما ہیں۔ جرمن چانسلر بننے کے بعد یہ ان کا چین کا پہلا دورہ بھی ہے۔
    چین اور جرمنی کے سیاسی نظام اور ترقی کے راستے اگرچہ مختلف ہیں اور کچھ معاملات پر اختلافات بھی ہو سکتے ہیں ،لیکن فریقین کے مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے صدر شی جن پھنگ نے چند اہم امور کا تعین کیا ہے۔انہوں  نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور جرمنی کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کا خیال رکھنا چاہیے، مذاکرات اور مشاورت پر عمل کرنا چاہیے اور مشترکہ طور پر گروہی محاذ آرائی، بالادستی اور دیگر عوامل کی مداخلت کی مخالفت کرنی چاہیے۔ شولز نے کہا کہ دنیا کو ایک کثیر قطبی نمونے کی ضرورت ہے، ابھرتے ہوئے ممالک کا کردار اور اثر و رسوخ توجہ کا مستحق ہے، جرمنی گروہی تصادم کی مخالفت کرتا ہے، اور اس حوالے سے سیاستدانوں کو اپنی ذمہ داری نبھانے کی ضرورت ہے۔
    تعاون باہمی طور پر سود مند ہے اور جرمن فریق کو بھی اس کا واضح ادراک ہے۔ شولز نے اپنے دورے سے قبل جرمن اور امریکی ذرائع ابلاغ میں شائع شدہ اپنے مضامین میں واضح طور پر کہا کہ "ہم چین سے الگ نہیں ہونا چاہتے ہیں"۔ مذکورہ ملاقات میں شولز نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جرمنی آزاد تجارت کی بھرپور حمایت کرتا ہے، معاشی عالمگیریت کی حمایت کرتا ہے، "ڈی کپلنگ" کی مخالفت کرتا ہے، اور چین کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون کو گہرا کرنے اور دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ سرمایہ کاری کرنے میں مدد فراہم کرنے کا خواہاں ہے۔    ایک ایسے وقت میں جب انفرادی ممالک "علیحدگی" اور "ڈی کپلنگ" کی وکالت کر رہے ہیں ، اس طرح کے معقول موقف کا جرمن کاروباری برادری کی جانب سے بھی خیرمقدم کیا گیا ہے۔