حال ہی میں برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا تھا کہ
برطانیہ اور ماریشس نے جزائر چاگوس کی خودمختاری پر بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ کیا
ہے اور امید ہے کہ اگلے سال کے اوائل میں ایک معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔رائے عامہ کے
مطابق اگر برطانیہ، جزائر چاگوس کی خودمختاری پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے تو
اسے اپنے زیرِ قبضہ جزائر فاک لینڈ یعنی جزائر مالویناس کی خود مختاری کے لیے
ارجنٹائن کے ساتھ بھی مذاکرات کرنے چاہئیں ۔
برطانیہ نے مختلف تاریخی اوقات میں
دنیا کے تقریبا 90فیصد ممالک پر چڑھائی کی تھی اور وہ غیر ملکی نوآبادیات کی سب سے
بڑی تعداد کے ساتھ یورپی طاقت تھا ۔ بحر ہند کے وسط میں واقع جزائرچاگوس اصل میں
ماریشس کا علاقہ ہے۔ 1968 میں ماریشس نے آزادی حاصل کرنے کے بعد ، برطانیہ سے جزائر
چاگوس کی واپسی کا مطالبہ کیا لیکن برطانیہ نے نہ صرف یہ کہ اس پر کوئی رد عمل
نہیں دیا بلکہ جزیرے پر موجود مقامی لوگوں کو بے دخل کرنے کے لئے مختلف ذرائع
استعمال کیے اور جزیرے پر ایک امریکی فوجی اڈہ تعمیر کرنے کی حمایت کی۔
جزائر
چاگوس کی تاریخ بہت واضح ہے ، اس لیے ماریشس کی اپیل جائز ہے اور اسے بین الاقوامی
برادری کی حمایت حاصل ہے۔
جزائر چاگوس کی طرح جزائر مالویناس کا مسلہ بھی
برطانیہ کی نوآبادیاتی تاریخ سے جڑا ایک حل طلب مسلہ ہے ۔جب برطانیہ، جزائر چاگوس
کی خودمختاری کے مسلے کو حل کرنے کے لئے ماریشس کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے
تو اسے ارجنٹائن کی جانب سے کیے جانے والے مذاکرات کے مطالبے کا بھی جواب دینا
چاہیے اور جلد از جلدجزائر مالویناس، ارجنٹائن کو واپس کرنے چاہئیں۔ آج اکیسویں
صدی میں استعمار یت اور تسلط پسندی برقرار رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں
ہے۔