چین امریکہ سربراہی ملاقات پر وزیر خارجہ وانگ ای کی میڈیا بریفنگ

2022/11/15 10:00:25
شیئر:

14 نومبر کو چینی  صدر شی جن پھنگ نے انڈونیشیا کے جریزے بالی میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے بعد چین کے  اسٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے اس بارے میں  میڈیا بریفنگ اور سوالات کے جوابات دیے۔
وانگ ای نے کہا  کہ یہ گزشتہ تین سالوں میں چین اور امریکہ کے رہنماوں کے درمیان پہلی بالمشافہ ملاقات ہے جو بہت اہم ہے.  تین گھنٹے سے زائد  اس ملاقات میں دونوں سربراہان مملکت کے درمیان  بات چیت جامع، واضح، اسٹریٹجک اور تعمیری  تھی اور بات چیت کا دائرہ بہت وسیع رہا . ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے اپنی  اپنی داخلی اور خارجہ پالیسیاں، چین امریکہ تعلقات، تائیوان کے مسئلے، مختلف شعبوں میں  تعاون اور اہم بین الاقوامی اور علاقائی امور  پر گفتگو کی۔صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی داخلی اور غیر ملکی پالیسیاں کھلی اور شفاف ہیں، جو اعلی درجے کے تسلسل اور استحکام  کی حامل ہیں۔ چین اور امریکہ کے تعلقات زیرو سم گیم  نہیں ہونا چاہئے  ، اور 21 ویں صدی میں دنیا کو "سرد جنگ" کی غلطیوں کو دہرانے سے گریز کرنا چاہئے۔ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی داخلی اور خارجہ پالیسیوں اور اسٹریٹجک معاملات  کو درست انداز میں سمجھنا  چاہیے اور محاذ آرائی کے بجائے مکالمہ  کرنا چاہیے ۔صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ چین کے نظام کا احترام کرتا ہے، چین کے نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرتا  اور "نئی سرد جنگ" نہیں لڑنا چاہتا ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ  چین کے خلاف اتحاد کو مضبوط کرنے   اور چین کے ساتھ تصادم کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
چین امریکہ تعلقات کی ترقی کی سمت کے بارے میں  وانگ ای نے کہا کہ سربراہ ملاقات میں  ایک واضح سمت طے کی گئی ہے کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کو بگڑنے سے روکا جائے اور دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان درست انداز میں بقائِے باہمی کا  راستہ تلاش کیا جائے۔ دوسرا یہ کہ ایک فریم ورک کی وضاحت کی جائے، یعنی مشترکہ طور پر چین  امریکہ  تعلقات کے لیے رہنما اصولوں پر مبنی  اسٹریٹجک فریم ورک قائم کیا  جائے۔ فریقین نے  اتفاق کیا کہ  اتفاق رائے پر عمل درآمد اور چین امریکہ تعلقات کا مستحکم ہونا ضروری ہے۔دونوں کو اکٹھے  اس بدلتی  دنیا میں استحکام اور یقین پیدا کرنا ہوگا۔
تائیوان کے امور کا ذکر کرتے ہوئے صدر شی  نے نشاندہی کی کہ چین "پرامن اتحاد اور ایک ملک، دو نظام" کے بنیادی اصول پر عمل کرے گا اور انتہائی خلوص  کے ساتھ پرامن اتحاد کے امکان کے لئے کوشش کرے گا۔ تائیوان کا مسئلہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز اور  چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کی بنیاد ہے، صدر شی نے کہا کہ یہ وہ سرخ لکیر ہے جسے امریکہ عبور نہیں کر سکتا اور نہ ہی اسے  اس کی کوشش کرنا چاہیے۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ ایک چین کی پالیسی پر کاربند ہے، "تائیوان کی آزادی" کی حمایت نہیں کرتا اور نہ ہی تائیوان کے مسئلے کو چین کو روکنے کے لئے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔
اقتصادی اور تجارتی مسائل پر صدر شی  نے نشاندہی کی کہ چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات  باہمی فائدے پر مبنی ہیں۔ تجارتی اور سائنس اور ٹیکنالوجی کی جنگیں لڑنا، زبردستی رکاوٹیں کھڑی کرنا اور "ڈی کپلنگ" کو فروغ دینا  معیشت کے اصولوں کی نفی  اور بین الاقوامی تجارتی قوانین کے خلاف ہے جو تمام فریقوں کو نقصان پہنچائے گا ۔اس کے علاوہ  دونوں سربراہان مملکت نے یوکرین کے مسئلے اور جزیرہ نما کوریا کے جوہری مسئلے سمیت بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی  تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے باقاعدہ رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور ساتھ ہی  سفارتی اور سیکیورٹی ٹیموں کو اسٹریٹجک رابطے جاری رکھنے، ان کے درمیان زیر بحث اہم امور اور  طے پانے والے اتفاق رائے پر عمل درآمد کی ہدایت کی۔ امریکی فریق نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن جلد  چین کا دورہ کرنے کے منتظر ہیں تاکہ سربراہی ملاقات کے بعد  تعاون کو آگے بڑھایا جاسکے۔