بالی میں چینی و امریکی صدور کی ملاقات میں شی جن پھنگ کی اہم مسائل پر وضاحت

2022/11/15 15:57:36
شیئر:

چودہ نومبر کو  چینی صدر شی جن پھنگ انڈونیشیا کے جزیرہ بالی پہنچے۔ یہ سی پی سی کی بیسویں قومی کانگریس کے بعد ان کاپہلا غیرملکی دورہ ہے ۔اس دورے کی پہلی اہم سرگرمی  امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات تھی۔
ملاقات کے موقع پر شی جن پھنگ نے کہا کہ "میں ہمیشہ کی طرح چین امریکہ تعلقات میں اسٹریٹجک امور اور اہم عالمی اور علاقائی امور پر  صدر بائیڈن کے ساتھ کھل کر اور گہرائی سے تبادلہ خیال کرنے کا خواہاں ہوں اور میں دونوں ممالک اور دنیا کے فائدے کے لئے چین اور امریکہ کے تعلقات کو صحت مند اور مستحکم ترقی کی راہ پر واپس لانے کے لئے  صدر بائیڈن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔"
شی جن پھنگ نے سی پی سی کی ۲۰ویں قومی کانگریس سے متعلق تفصیلات کو  روشناس کرایا۔تائیوان کے امور پر انہوں نے کہا کہ یہ چین کے کلیدی مفادات میں سے ہے ،چین امریکہ سیاسی تعلقات کی بنیاد ہے،  اور چین امریکہ تعلقات کی سب سے اولین ریڈ لائن ہے جس کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہے۔
جناب شی نے کہا کہ آزادی،جمہوریت اور انسانی حقوق انسانوں کی مشترکہ جستجو ہے اور سی پی سی کا بھی یہی موقف ہے۔  امریکہ اور چین کی اپنی اپنی طرز کی جمہوریت ہے جو اپنی اپنی صورتحال سے مطابقت رکھتی ہے۔فریقین کے درمیان اختلافات کے حوالے سے مساوات کی بنیاد پر تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ چین اور امریکہ مختلف تاریخی ثقافت،سماجی نظام اور ترقیاتی راستے کے حامل دو بڑے ملک ہیں ،فرق اور اختلافات ضرور موجود ہیں ،لیکن انھیں باہمی تعلقات میں  رکاوٹ نہیں بننا چاہیئے۔
امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ" ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم امریکہ اور چین کے درمیان فرق سے نمٹنے، مسابقت کو تنازعات میں تبدیل ہونے سے روکنے اور ہنگامی عالمی مسائل پر تعاون کے طریقے تلاش کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کریں۔ صدر شی جن پھنگ! میں پہلے کی طرح ایک پائیدار، کھلی اور پرخلوص بات چیت کا منتظر ہوں۔ "
بائیڈن نے کہا کہ دو بڑی طاقتوں کی حیثیت سے امریکہ اور چین کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعمیری تعلقات برقرار رکھیں۔ امریکہ چین کے نظام کا احترام کرتا ہے، چین کے نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرتا، نئی سرد جنگ کا خواہاں نہیں ہے، اتحاد کو مضبوط بنانے کے ذریعے چین کی مخالفت کرنے کی کوشش نہیں کرتا، "تائیوان کی علیحدگی" کی حمایت نہیں کرتا، "دو چین" یا "ایک چین، ایک تائیوان" کی حمایت نہیں کرتا ، اور چین کے ساتھ تصادم کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا. امریکہ کا چین سے ڈیکپلنگ" کرنے، چین کی اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے یا چین کو گھیرنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ امریکی حکومت ایک چین کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، تائیوان کے مسئلے کو چین کو روکنے کے لئے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش نہیں کرتی ، اور آبنائےتائیوان میں امن اور استحکام دیکھنے کی امید کرتی ہے.
دونوں سربراہان مملکت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں فریقوں کی سفارتی ٹیموں کو اسٹریٹجک رابطے کو برقرار رکھنا چاہئے اور باقاعدگی سے مشاورت کرنی چاہئے۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک کی مالیاتی ٹیمیں میکرو اکنامک پالیسیوں، اقتصادی اور تجارتی امور پر بات چیت اور ہم آہنگی کو آگے بڑھائیں گی۔ سی او پی 27 کی کامیابی کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان صحت عامہ، زراعت اور غذائی تحفظ کے حوالے سے بات چیت اور تعاون پر اتفاق کیا۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ چین اور امریکہ کے مشترکہ ورکنگ گروپ کو زیادہ مخصوص مسائل کے حل کو فروغ دینے کے لئے
بہتر طور پراستعمال کیا جائے گا۔اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ چین اور امریکہ کے درمیان عوامی تبادلے بہت اہم ہیں  اور دونوں ممالک مختلف شعبوں میں افرادی تبادلے کی توسیع کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں.
دونوں صدور نے یوکرین کے مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا  ، شی جن پھنگ نے کہا کہ چین امن مذاکرات کو فروغ دیتا رہے گا ،ساتھ ہی امید ہے کہ امریکہ ،نیٹو اور یورپی یونین بھی روس کے ساتھ جامع بات چیت کریں گے۔
دونوں صدور کا اتفاق ہے کہ یہ ملاقات پرخلوص اور تعمیری نوعیت کی ہے۔چین امریکہ تعلقات کو مستحکم  ترقی کے راستے پر واپس لانے کے لئے حقیقی اقدامات کیے جائیں گے۔دونوں صدور نے فریکونٹ کنٹیکٹ     برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔